لاہور: سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت کو کاؤنٹر کرنے کیلیے نئے آرمی چیف کو سخت جارحانہ پالیسی اپنانا پڑیگی، بھارت کو احساس ہونا چاہیے کہ پاکستان کمزور نہیں ہے اور وہ اپنی فل فورس استعمال کرسکتا ہے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کوجانتا ہوں، میرے دور میں یہ جونیئر آفیسر تھے ۔ان کی آئیڈیالوجی پاکستان اور پاکستان آرمی ہے، جو بھی فوجی آتا ہے وہ پاکستان اورپاکستانی فوج سے محبت کرتا ہے۔ سب کی آئیڈیالوجی یہ ہی ہونی چاہیے کہ سب سے پہلے پاکستان ۔جنرل قمر جاوید باجوہ کیلیے دہشتگردی اور بھارت کو جواب دینا 2 بڑے چیلنجز ہونگے۔ پاکستان میں دہشت گردی روکنے کیلیے اقدامات بھی ان کی ذمے داری میں شامل ہوں گے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش امن ہی ہونی چاہیے لیکن دشمن کو کبھی بھی یہ محسوس نہیں ہونے دینا چاہیے کہ پاکستان کسی حوالے سے کمزور ہے ۔اب وہ ہمارا پانی روک رہے ہیں یعنی ہمیں پیا سا رکھنے کی بات کررہے ہیں وہ پانی روکیں ہم اس کا جواب دیں گے ۔انھوں نے کہا کہ کارگل آپریشن کامیاب ملٹری آپریشن تھا، ہم نے سرینگر سے لداخ تک سڑک کو کاٹ دیا تھا، ہم ایسی پوزیشن میں تھے کہ ان کی سیاچن سے بریگیڈ کو کاٹ سکتے تھے ، اس سے ہٹنے کے احکام ہمارا غلط فیصلہ تھا جو سیاسی بنیاد پر ہوا تھا۔
بھارتی بلوچستان میں کارروائیاں کررہے ہیں، سندھ میں بھی کرسکتے ہیں، انھیں بتانا پڑیگا کہ ہم بھوٹان نہیں ہیں، جب وہ ٹھنڈے پڑجائیں تو پھر اگر امن کی طرف آئیں تو مذاکرات کیے جائیں۔انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کا میرافارمولا ابھی بھی قابل عمل ہے، ایکسٹینشن کی روایت نہیں ہونی چاہیے لیکن اگر پاکستان کیلیے ضروری ہے تو ہونی چاہیے۔ جنرل راحیل شریف نےاچھی روایت ڈالی ہے لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ آئندہ کبھی کوئی جنرل ایکسٹینشن نہیں لے گا۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کو شوق نہیں ہوتا کہ وہ مارشل لاء لگا دے، میرے لیے آسانی یہ ہوئی کہ مجھے کچھکرناہی نہیں پڑامیں تو جہاز میں بیٹھاتھا جب اترا تو میں صدر تھا۔ اگلے الیکشن سے قبل پاکستان آؤں گا تاہم کوئی حتمی تاریخ نہیںدے سکتا، کچھ میڈیکل ایشوز بھی ہیں۔