واشنگٹن(نیوز ڈیسک) ہر بات پر ڈو مور ڈو مور کا مطالبہ کرنے والے امریکا نے آخر کارپاکستان کی قیام امن کیلیے کی جانے والی کوششوں کااعتراف کرلیا۔ امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے آرمڈ فورسز کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے امریکی سنٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل کینتھ میکنزی نے افغانستان میں قیام امن کیلیے پاکستان کی کوششوں اور مدد کا اعتراف کیا ہے۔گزشتہ دنوں امریکی صدر ٹرمپ کی دفاعی بجٹ کی تجویز پر سینیٹ کی آرمڈ فورسز کمیٹی نے کمانڈر جنرل میکنزی سے مختلف ممالک کے ساتھ جاری معاملات اور تنازعات پر بات چیت کی۔اس دوران سینیٹر ٹم کین نے افغانستان میں قیام امن اور پاکستان کے کردار کے حوالے سے سوال کیا جس کا جواب دیتے ہوئے جنرل میکنزی نے کہا کہ “پاکستانی آرمی چیف جنرل باجوہ کے ساتھ میرے قریبی تعلقات ہیں، اس معاملے پر ان سے متعدد بار بات چیت ہوئی ہے، اس حوالے سے پاکستان کا تعلق بہت اہم ہے اور آگے بھی بہت زیادہ اہمیت کا حامل رہے گا، ہم جنرل باجوہ اور پاکستان کے تعاون سے افغان طالبان کو مذکرات کیلئے آمادہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں”۔ امریکی جرنل کے اس بیان پر سینئر اینکر پرسن امیر عباس بھی میدان میں آگئے ، سماجی رابطوں کی وئب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امیر عباس کا کہنا تھا کہ ’’کبھی امریکہ یہ الزام لگاتا تھا کہ پاکستان دنیا میں بدامنی پھیلا کر گڑبڑ کرتا ہے لیکن آج امریکی سنٹرل کمانڈ کا کمانڈر جنرل کینیتھ میکنزی امریکی ایوان میں یہ اعتراف کر رہا ہے کہ ہم جنرل باجوہ اور پاکستان کے تعاون سے افغان طالبان کو مذکرات کیلئے آمادہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں‘‘۔
کبھی امریکہ یہ الزام لگاتا تھا کہ پاکستان دنیا میں بدامنی پھیلا کر گڑبڑ کرتا ہے لیکن آج امریکی سنٹرل کمانڈ کا کمانڈر جنرل کینیتھ میکینزی امریکی ایوان میں یہ اعتراف کر رہا ہے کہ ہم جنرل باجوہ اور پاکستان کے تعاون سے افغان طالبان کو مذکرات کیلئے آمادہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں
کبھی امریکہ یہ الزام لگاتا تھا کہ پاکستان دنیا میں بدامنی پھیلا کر گڑبڑ کرتا ہے لیکن آج امریکی سنٹرل کمانڈ کا کمانڈر جنرل Kenneth McKenzie امریکی ایوان میں یہ اعتراف کر رہا ہے کہ ہم جنرل باجوہ اور پاکستان کے تعاون سے افغان طالبان کو مذکرات کیلئے آمادہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں pic.twitter.com/4HCYmqUSto
— Ameer Abbas (@ameerabbas84) May 13, 2020