واشنگٹن (نیوز ڈیسک) کشمیریوں پر ظلم کے کیس میں امریکی عدالت نے نریندرمودی کو 12فروری کوطلب کرلیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 7امریکی وکلاء نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کیخلاف ہیوسٹن کی عدالت میں مقدمہ دائرکیاتھا،بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ کوبھی مقدمے میں فریق بنایا گیا ہے، مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے کمانڈر جنرل کنول جیت سنگھ بھی مقدمے میں فریق ہیں، درخواست میں مودی پر 5اگست کے بعدمقبوضہ کشمیرمیں انسانیت سوزمظالم کاالزام ہے، امریکی وکلا نے موقف اختیار کیا ہے کہ بھارتی فوج کشمیرمیں مسلمانوں کی نسل کشی کررہی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی شہر ہیوسٹن کی مقامی عدالت نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔ان پر مقبوضہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ہمالیائی وادی کشمیر میں بدترین انسانیت سوز مظالم ڈھانے پر امریکہ کی ایک اور مقامی عدالت نے پہلے ہی بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی، وزیرداخلہ امیت شاہ اور وادی چنار میں قابض بھارتی افواج سے مظالم کرانے والے لیفٹننٹ جنرل جیت سنگھ کو طلب کررکھا ہے۔ہیوسٹن کے این آر جی اسٹیڈیم میں بھارت کے وزیراعظم نریندری مودی کے جلسے کے خلاف مختلف اقوام، مذاہب اور رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی ریلی نکالی جس کے ذریعے دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی جانب مبذول کرائی گئی۔ احتجاجی ریلی کے شرکا نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ خاموشی اختیار نہ کرے۔ اب امریکی عدالت نے نریندری مودی کو 12 فروری کو طلب کرلیا۔ دوسری جان اقوام متحدہ میں عمران خان کی تقریر کے بعد بھارتی فوج پاگل ہوگئی ہے، کشمیر میں عوام پر ظلم و ستم میں اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد وادی میں خوفناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے.