جرمنی (انجم بلوچستانی) برلن بیورو کے مطابق ٢٣ مارچ ٢٠١٦ء کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میںیوم قرارداد لاہور کی ٧٦ویں سالگرہ کے موقعہ پر، جسے یوم پاکستان کہا جاتا ہے،سفارتخانہء پاکستان کی جانب سے ایک شاندار وپروقار تقریب پرچم کشائی منعقد ہوئی،جس میںطلباو طالبات،پاکستانی و کشمیری تنظیمات کے نمائندوں،پاکستانی صحافیوں،عام افراد اور سفارتی عملہ کے ارکان نے شرکت کی۔
سفارتخانہ کی عمارت کے سامنے پاکستانیوں و کشمیریوں کے ایک عظیم اجتماع میںپاکستان کے قومی ترانہ کی دھن پر ٹھیک ٩ بجے صبح سفیر پاکستان برائے جرمنی جوہر سلیم نے پاکستان کا سبز ہلالی پرچم فضا میں بلند کیا تو ماحول کچھ جذباتی ہو گیا۔سفارتخانہ میں تعنیات افواج پاکستان کے آفیسرزاور جوانوں نے، جو اپنی خوبصورت وردیوں میں ملبوس تھے،پاکستانی پرچم کو سلامی پیش کی،پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے اور اس طرح اس تقریب کا پہلا حصہ اختتام کو پہنچا۔
تقریب پرچم کشائی کے دوسرے حصہ کا آغازسفارتخانہ کے اندربڑے ہال میں تلاوت کلام پاک سے ہوا نظامت کے فرائض ہیڈ آف چانسری سجاد حیدر خان نے سر انجام دئے،جنہوں نے حاضرین کو خوش آمدید کہتے ہوئے صدر مملکت پاکستان ممنون حسین کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ان کے بعد سفیر پاکستان جوہر سلیم نے خطاب سے قبل وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کا پیغام پڑھ کر سنایا۔انہوں نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں یوم پاکستان کی تاریخ اور اہمیت سے آگاہ کیا۔
انہوں نے پاکستان میںدہشت گردوں کے خلاف جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں ہونے والی ضرب عضب کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے حکومت کی تجارت،سیاحت اوربیرونی سرمایہ کاری کی پالیسی کی وجہ سے ہونے والی ترقی کو کو سراہتے ہوئے اسے ملک کے مستقبل کے لئے خوش آئند قرار دیا۔انہوں نے پاکستان کو مفکر پاکستان علامہ اقبال اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے خوابوں کی تعبیر بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ”پاکستان ایک جدید جمہوری ،ترقی پسند اور معتدل ریاست بننے کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گا۔”
انہوں نے اپنے انقرہ میں تعنیاتی کے زمانہ کو یاد کرتے ہوئے وہاں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کی اور کہا کہ” ہم اس دنیا کا حصہ ہیں اور ہم ان سے جدا ہو کر نہیں رہ سکتے۔میں اس خوشی کے موقعہ پر پیرس(فرانس)،انقرہ(ترکی) و بروسلز(بلجیم) میں ہونے والے دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے ان ممالک کے شہریوں سے اظہار ہمدردی کرتا ہوں۔ہم ان کے دکھ میں شریک ہیں۔
”سفیر پاکستان نے افغان مہاجرین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ” پورا یورپ صرف ٢ ملین پناہ گزینوں کی آمد سے پریشان ہے،جبکہ پاکستان ٤ سے ٥ ملین افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کر چکا ہے اور اب بھی ہم تقریباً ٣ ملین مہاجرین کو پناہ دئے ہوئے ہیں۔” اس مد میںپاکستان کوبیرونی دنیا سے جو امداد ملی وہ اونٹ کے مونہہ میں زیرے کے مترادف تھی۔یہ بات اب یورپ اور امریکہ کی سمجھ میں آرہی ہے۔تقریب کے آخر میں مہمانوں کی تواضع سموسوں،پکوڑوں،مرغی کی بھنی بوٹیوں اور کھیر سے کی گئی۔ٹھنڈے اور گرم مشروبات بھی موجود تھے۔