جرمنی (شکیل چغتائی) برلن بیورو اور اپنا انٹرنیشنل کے مطابق جرمن صوبہ بویریا کے مشہور زمانہ تاریخی شہر میونخ کے شاپنگ سنٹر کی کافی شاپ و سب وے اسٹیشن ایک اٹھارہ سالہ ایرانی نژاد جرمن نوجوان نے، جو میونخ میںہی پیدا ہوا،نا معلوم وجو ہات کی بنا پر فائرنگ کر کے پندرہ افراد کو ہلاک اورکئی لوگوں کو زخمی کر دیا۔یہ واقعہ جمعہ کو شا م چھ بجے سے آدھی رات تک پیش آیا۔جرمن پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ ایک انفرادی عمل لگتا ہے،اسکا ISIS یا کسی اور دہشت گرد گروہ سے کوئی تعلق نہیں،حملہ آور نے خودکشی کرلی لہٰذا حملہ کا مقصدظاہر نہ ہو سکا، تاہم ابھی تحقیقات جاری ہیں۔اس بارے میں حملہ آور کے باپ،عزیزوں،دوستوں وپڑوسیوں کے بیانات قلم بند کئے جا رہے ہیں۔پڑوسیوں کے مطابق وہ ایک خاموش طبع نوجوان تھا،جس سے اس قسم کی کاروائی کی امید نہیں کی جا سکتی تھی۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد ایک کے بجائے تین بتائی جارہی ہے۔
ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق وزارت خارجہ ایران کے ترجمان بہرام غاثمی نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے جرمن حکومت سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔امریکہ کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اس واقعہ کی مذمت کی اورہلاک شدگان کے خاندانوں سے تعزیت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی امید ظاہر کی اور اس سلسلے میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔لندن میں جرمن سفیرڈاکٹرپیٹر آمون نے بھی ہلاک شدگان کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔جرمن چانسلر مارکل کے چیف آف اسٹاف کے مطابق یہ حملہ کسی دہشت گردکی نہیں بلکہ ایک فرد کی انفرادی کاروائی لگتا ہے،جس کی مکمل تحقیقات کی جائے گی۔
امریکہ کی صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن نے کہا کہ”ہم اس معاملہ میں اپنے دوست جرمنی کے ساتھ ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اسکے ذ مہ داران کا پتہ لگا کرانصاف مہیا کیا جائے گا۔” صدر امریکہ اوبامہ نے اس سانحہ میں ہلاک ر زخمی ہونے والوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے جرمن حکومت کواسکی تحقیقات میں ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔میونخ کے افسوسناک واقعہ کے بعد چیک ریپبلک نے اپنی سرحدوں پر حفاظتی انتظامات میں اضافہ کر دیا ہے۔