جرمنی (ویب ڈیسک )ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین رو بصحت ہو رہے ہیں گزشتہ روز ان کو آئی سی یو سے فزیو تھراپی یونٹ میں منتقل کر دیا گیا ، اس بات کی تصدیق سابق وفاقی وزیر وجاہت حسین اور چودھری حسین الٰہی نے کاسل جنرل ہسپتال میں کی ۔ چودھری شجاعت کی عیادت کے لئے آئے مختلف ممالک کے افراد نے ان سے الگ الگ ملاقات بھی کی ، اس موقع پر ممبر قومی اسمبلی مونس الٰہی بھی موجود تھے ، خاندان کے افراد نے عیادت کے لئے آنے والے افراد کا شکریہ ادا کیا ۔ یاد رہے کہ مسلم لیگ ق کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین کی بیماری کی وجہ سے حالت تشویش ناک، آئی سی یو منتقل کر دیا گیا۔چوہدری شجاعت حسین علاج معالجہ کے لیے کچھ عرصہ سے جرمنی میں مقیم تھے ۔ ان کی طبیعت دس دن قبل کافی ناساز ہو گئی جس کے بعد انہیں آئی سی یو منتقل کیا گیا جہاں ابھی بھی ان کا علاج جاری ہے۔چوہدری شجاعت کے خاندانی ذرائع نے باغی کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب ان کی حالت میں بہتر ہو رہی ہے۔ لیکن مکمل صحت یابی کے لئے کافی وقت لگے گا۔ خاندان کے قریبی افراد نے ان کی صحت یابی کے لیے دعاوں کی درخواست کی ہے۔دریں اثناءچودھری شجاعت کے خاندان کے زیادہ تر افراد جرمنی میں ان کے پاس موجود ہیں۔ چودھری شجاعت اپنی سیاسی ذہانت ، روادار رویہ اور کنبہ اور دوستوں کے ساتھ وفاداری کے لئے جانے جاتے ہیں اور ان کی بیماری کی خبروں نے ان کے چاہنے والوں کو غمگین کردیا ہے۔یاد رہے کہ چودھری شجاعت حسین 1946ءمیں پیدا ہوئے ۔ ان کا تعلق گجرات کے جاٹ خاندان سے ہے جو تقریباً پچیس سال قومی سیاست میں سرگرم ہیں۔ ان کے والد چودھری ظہور الٰہی متوسط طبقہ سے تھا۔ وہ ایوب دور میں سرکاری جماعت کنوینشن مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل رہے اور ایوب کی فوجی حکومت کی سرپرستی میں پنجاب میں جاٹ برادری کے ایک نمایاں سیاست دان کے طور پر جانے لگے۔چوہدری ظہور الٰہی نے ذو الفقار علی بھٹو کی سخت مخالفت کی اور 1977کے انتخابات کے وقت وہ جیل میں تھے۔ جنرل ضیاءالحق کے مارشل لا دور میں ظہور الٰہی وفاقی وزیر رہے ۔ ظہور الہی کو 25ستمبر1981کو لاہور میں قتل کر دیا گیا ۔شجاعت حسین نے اپنے والد کی وفات کے بعد سیاست میں قدم رکھا اور ضیاءالحق کی مجلس شورٰی کے رکن رہے۔ 1985 کے انتخابات میں وہ پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور وزیر اعظم محمد خان جونیجو کی کابینہ میں وزیر صنعت رہے۔چودھری شجاعت 1988، 1990 اور 1997 کے عام انتخابات میں بھی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔1986میں چودھری خاندان نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے اس وقت کے وزیراعلیٰ نواز شریف کے خلاف بغاوت کی لیکن اسے ناکامی کا ہوا۔شجاعت حسین نواز شریف کے دور میں وفاقی وزیر داخلہ بھی رہے ۔چوہدری شجاعت حسین 2003ءمیں میاں اظہر کے مستعفی ہونے کے بعد مسلم لیگ ق کے صدر منتخب ہوئے۔ جب 2004ءمیں میرظفراللہ جمالی نے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیا تو ان کو ملک کا وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ وہ دو ماہ تک ملک کے وزیراعظم رہے۔چوہدری شجاعت کے کزن چوہدری پرویز الہی ا س وقت پنجاب اسمبلی کے سپیکر ہیں۔اس سے قبل چودھری شجاعت کے انتقال کی خبریں بھی گردش کر رہی تھیں جن کی انکے اہل خانہ نے تردید کردی تھی اور بتایا تھا کہ وہ بیمار ضرور ہیں اور انکا علاج جاری وساری ہے ۔