برلن: جرمنی نے بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ سے تعلق کے شبہے میں اپنے ہی دو شہریوں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے جو جرمنی کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جرمنی نے دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبہے میں اپنے ہی دو شہریوں کو بے دخل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جرمن حکام کے مطابق دونوں شہری جرمنی میں پیدا ہوئے تھے لیکن ان کے والدین غیر ملکی ہیں، ملک بدر ہونے والوں میں ایک الجیرین نژاد اور دوسرا نائیجیرین نژاد جرمن شہری ہے۔ دونوں گرفتار افراد پر تاحال فرد جرم عائد نہیں کی جا سکی ہے کیونکہ پولیس ان کے خلاف تخریب کاری کا منصوبہ ثابت کرنے سے میں ناکام رہی ہے۔ دوسری جانب لوور سیکسونی کے وزیر داخلہ بورس پسٹوریئس نے کہا کہ دونوں ملزمان کی ملک بدری اپریل کے وسط تک کر دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ الجیریا اور نائیجیریا کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت جاری ہے اور ان دونوں افراد پر جرمنی میں داخل ہونے پر تا حیات پابندی ہوگی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جرمنی کے مرکزی شہر گوٹنجن سے دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کے شبہے میں 2 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، چھاپے کے دوران 27 سالہ الجیرین اور 22 سالہ نائیجیرین نژاد شہری کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے قبضے سے ایک بندوق اور داعش کا جھنڈا بھی برآمد ہوا تھا۔