سنہ 1959: ایمر جنسی روم میں پینتیس سالہ خاتون کا آپریشن ہو رہا تھا ۔ اچانک اس کے دل کی دھرکن بند ہو گئی۔ باقی سب ڈاکٹروں نے مایوسی سے کندھے اچکائے اور واپسی کے لیے مڑے مگر ایک ڈاکٹر جو عمر میں ان سب سے چھوٹا تھا۔ اسی جگہ کھڑا مردہ خاتون کو دیکھ رہا تھا اچانک ذہن میں آنے والے ایک خیال کے تحت اس نے خاتون کے سینے کو زور سے دبانا شروع کر دیا ۔باقی ڈاکٹروں نے اس کو اس طرح دیکھا جیسے وہ اپنا ذہنی توازن کھو چکا ہو۔ اس سے پہلے کہ وہ اس ڈاکٹر کو اس بیوقوفی سے روکیں کہ اچانک سب کی آنکھیں حیرت سے پھٹی رہ گئیں۔مردہ جسم حرکت کر رہا تھا۔سب ڈاکٹر پھر مریض پر جھک گئے ایک گھنٹے تک آپریشن جاری رہا اور مریض کچھ دنوں میں صحت مند ہو گیا۔ سینے پر دباؤ ڈال کر مردہ دل کو دوبارہ زندہ کرنے کے عمل (سی پی آر) کے موجد ڈاکٹر جیمز جوڈز تھے ۔ڈاکٹر جوڈز 87 سال کی عمر میں سات اگست کواس دنیا کو خیر آباد کر گئے۔ انھوں نے جولائی 1959 میں سب سے پہلے ایک 35 سالہ خاتون کو جن کے دل نے گال بلیڈر آپریشن کے دوران کام کرنا بند کردیا تھا، اپنا یہ طریقہ استعمال کر کے زندہ کردیا تھا۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے 1963 میں کہیں جا کر ان کے دل کو زندہ کرنے کے اس طریقہ کار کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا۔امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل نے ان کے اس بریک تھرو کو پنسلین کی ایجاد کے ہم پلہ قرار دیا تھا تاہم خود ڈاکٹر جوڈز کا کہنا تھا کہ یہ محض اتفاق ہی تھا کہ میں صحیح وقت پر صحیح جگہ موجود تھا ایک ایسا کام کرنے کے لیے جس کی اس وقت ضرورت تھی، میڈیسن کی دنیا میں اس قسم کی چیزیں ہوتی رہتی ہیں۔یقینا دنیا میں بہتر لوگ وہی ہیں جو اپنے کام سے دوسروں کو فائدہ پہنچاتے ہے ۔اور ترقی میں بھی وہی قومیں آگے ہوتی ہیں جو لوگوں کی بھلائی کے لیے زیادہ مثبت کردار ادا کرتی ہیں۔اب ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہے کہ ہم کہاں ہیں ؟