اسلام آباد(یس اردو نیوز)بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تمام تر کوششوں کے باوجود ان کی گرتی ہوئی ساکھ دن بہ دن مزید گرتی چلی جارہی ہے۔ خصوصاً کورونا وبا کے بعد مودی سرکار کا ہراقدام شدید ہزیمت سے دوچار ہورہا ہے۔ لداخ میں چین کی لبریشن آرمی کی طرف سے تاریخی ذلت اٹھانے کے بعد بھارتی فوجی اور حکومت مسلسل تنقید کا نشانہ بتی چلی آرہی ہے۔ مگر حال ہی میں بھارتی شہر کانپور میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس سے عوام میں مودی سرکار کیخلاف عروج پر پہنچی ہوئی نفرت آشکار ہوچکی ہے۔
بھارتی شہر کانپور میں شادی سے کچھ دن قبل ایک جوڑے نے اس بندھن میں بندھنے سے انکار کر دیا اور اس کی وجہ کوئی نہیں بلکہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی تھے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دلہن جو ایک سرکاری ملازمہ ہے کو لگتا ہے کہ انڈیا کے بگڑتے معاشی حالات کی وجہ مودی سرکار ہے جبکہ اپنا کاروبار کرنے والا دلہا وزیراعظم مودی کا حامی ہے۔میڈیا کے مطابق شادی سے قبل جوڑے نے ایک مقامی مندر میں ملاقات کا فیصلہ کیا تا کہ شادی سے متعلق معاملات طے کر لیے جائیں۔
تاہم انڈین وزیراعظم کے بارے میں دلہا اور دلہن کی رائے مختلف ہونے کی وجہ سے بات نہ بن سکی، جس کے بعد ان دونوں نے باہمی مشاورت سے رشتے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے جوڑے کے اس فیصلے پر دلچسپ تبصرے ہونے کیے جا رہے ہیں۔ ایک صارف مہمن بھٹ نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ’میں نے یہ خبر صبح پڑھی واہ مودی جی شادی توڑ دی بچے کی!
‘ٹوئٹر صارف گورو کا کہنا تھا کہ ’ہمیشہ کی طرح عورت
بیشتر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ پہلے سیاست کا تعلق صرف کاروباری افراد یا مردوں سے ہوتا تھا لیکن اب چاہے لڑکے ہوں یا لڑکیاں، دونوں ہی سیاسی پسند اور ناپسند کے حوالے سے ماضی کے مقابلے میں زیادہ آگاہ ہیں۔
ٹوئٹر صارف راج کمار نے لکھا کہ ’سوشل میڈیا کا شکریہ جس کی وجہ سے سیاست پبلک سے پرسنل ہوتی جا رہی ہے۔‘
ایک اور صارف سینجوتی نے کہا کہ ‘یہ شادی ختم کرنے کی بہت جائز وجہ ہے۔’