گجرات: گجرات سے تعلق رکھنے والی پاکستانی نژاد اطالوی لڑکی ثناء کی موت کا معمہ حل کرنے کیلئے ثنا کی قبر کشائی کے بعد جسم کے اجزا لے کر مزید ٹیسٹ کیلئے فرانزک لیبارٹری بھجوادیئے ہیں۔ واضح رہے کہ رواں ماہ 18 اپریل کو ثناء چیمہ کی موت کی خبریں منظر عام پر آئی تھیں۔ سوشل میڈیا سے جاری خبروں کے مطابق ثناء کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا، جب کہ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ثناء بیمار رہتی تھی۔
قبر کشائی
عدالتی حکم پر ثناء کی قبر کشائی علاقہ مجسٹریٹ کی نگرانی میں کی گئی ،اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی، لاش کے اجزا ٹیسٹ کے لئے فرانزک لیبارٹری لاہور کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔ ثناء کی موت کے حوالے سے مقامی ڈاکٹروں کی طرف سے بھی ایک رپورٹ جاری کی جائے گی۔
پولیس کا بیان
پولیس کے مطابق مقتولہ کے والد غلام مصطفیٰ اس کی شادی رشتے داروں میں کرنا چاہتے تھے، مگر ثناء اٹلی میں ہی پسند کی شادی کی خواہش مند تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ والد نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر اپنے بیٹے عدنان مصطفیٰ اور بھائی مظہر اقبال کے ساتھ مل کر اپنی بیٹی کو تشدد کر کے قتل کیا۔ گجرات کے مقامی تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، تاہم اب تک کسی بھی ملزم کو حراست میں نہیں لیا گیا۔ گجرات پولیس آفیسر مدثر سجاد کے مطابق پوسٹمارٹم رپورٹ آنے تک اور جرم ثابت ہونے تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکتی۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ایک اور پولیس افسر سید مبارک کا کہنا تھا کہ اہل خانہ کے مطابق ثںاء بیمار تھی اور اسی بیماری کے باعث اس کا انتقال ہوا۔ پولیس کے مطابق ثنا کے والد ثنا کو شادی کا کہہ کر پاکستان واپس لائے تھے اور اسی دوران دوسری جگہ شادی کے معاملے پر ثنا کا گھر والوں سے جھگڑا شروع ہوا اور اس نے کھانا پینا چھوڑ دیا، جس کی بنا پر وہ بیمار رہنے لگی اور انتقال کرگئی۔
پس منظر :
اطلاعات کے مطابق ثنا چیمہ نامی لڑکی کو چند روز قبل باپ، بھائی اور چچا نے غیرت کے نام پر قتل کرنے کے بعد مقامی قبرستان میں دفنا دیا تھا۔ پولیس کے مطابق 18 اپریل کو گاؤں منگووال غربی میں پاکستانی نژاد اطالوی شہری 26 سالہ ثناء چیمہ کی موت کی رپورٹس سامنے آئی تھیں، تاہم اہل خانہ نے اسے حادثہ قرار دیا اور کہا کہ لڑکی کو سپرد خاک کردیا گیا ہے۔ بعد ازاں سوشل میڈیا اور اطالوی میڈیا پر یہ رپورٹس سامنے آنے کے بعد کہ ثناء چیمہ کو قتل کیا گیا ہے، ڈی پی او گجرات کے حکم پر تحقیقات شروع کی گئیں اور ایس ایچ او کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔ واضح رہے کہ 2016 میں بھی غیرت کے نام پر قتل کا ایک ایسا ہی واقعہ جہلم میں پیش آیا تھا، جب برطانوی نژاد پاکستانی خاتون سامعہ شاہد کو جہلم میں غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا تھا