واشنگٹن: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ عالمی معاشی بحالی ٹھوس بنیادوں پر استوار ہے، چین، یورپ اور جاپان میں اقتصادی بہتری نے امریکا و برطانیہ میں معاشی ابتری کے اثرات زائل کردیے تاہم اجرتوں میں اضافہ سست رو ہے جس کی وجہ سے تناؤ بڑھ رہا ہے اور اس صورتحال نے بعض ممالک کو عالمگیریت مخالف پالیسیوں کی طرف زیادہ دھکیل دیا ہے۔
آئی ایم ایف چیف اکنامسٹ ماؤرائس اوبسٹ فیلڈ نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک کی تازہ ترین اپ ڈیٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالمی معاشی ترقی کی بحالی جس کی ہم نے اپریل میں پیش گوئی کی تھی ٹھوس بنیادوں پر استور ہے، اب عالمی معیشت کی رفتار پر کوئی سوالیہ نشان نہیں، رواں سال عالمی معیشت 3.5 فیصد اور آئندہ سال 3.6 فیصد کی رفتار سے ترقی کرے گی، اگرچہ یہ ریٹ اپریل کی فورکاسٹ والے ہی ہیں تاہم بعض ملکوں میں معاشی نمو کی رفتار پر نظرثانی کی گئی جیسے امریکا جہاں رواں اور آئندہ سال گروتھ ریٹ 0.2اور 0.4 پوائنٹس کی بالترتیب کمی سے 2.1 فیصد رہے گا جبکہ برطانوی معیشت رواں سال 0.3 پوائنٹس گھٹ کر 1.7 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی مگر فرانس، جرمنی، اٹلی اور اسپین کے ساتھ جاپان و چین میں توقع سے زیادہ ترقی کے امکانات پر اس کے اثرات محسوس نہیں کیے جا سکیں گے، یورو ایریا میں رواں سال گروتھ 1.9 فیصد، 2018 میں 1.7 فیصد، جاپان میں بالترتیب 1.3 اور 0.6 فیصد، چین میں رواں سال 0.1 فیصد بڑھ کر 6.7 اور آئندہ سال معاشی ترقی کی رفتار0.2 فیصد کے اضافے سے 6.4 فیصدرہے گی۔
اوبسٹ فیلڈ کا کہنا ہے کہ بیروزگاری میں کمی ہو رہی ہے مگر اجرتوں میں اضافہ بہت کم ہوا ہے جس کی وجہ سے معیار زندگی میں بہتری کا عمل رک گیا ہے اور سماجی کشیدگی کا خطرہ ہے جس کی وجہ سے اقتصادی پالیسیاں بدل رہی ہیں، مقامی فائدے کی تنگ نظرپالیسیاں نقصان دہ اور غیرموثر ثابت ہوں گی، کثیر جہتی تعاون خوشحالی کی ایک اور کنجی ہے، مالیاتی ریگولیشن ونگرانی کو نرم کرنے سے عالمی مالیاتی استحکام کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔