پاکستان کے وزٹ 2017-2018 کی دلکش یادوں اور خوبصورت ساعتوں کو قلمبند کرنے کا شرف حاصل ہوا ۔ بروز جمعرات بوقت8:00 بجے شام
ترتیب : ایس ایم حسنین
قاری فاروق احمد فاروقی ممتاز سیاسی و کاروباری سحر انگیز شخصیت ہیں جو کہ پاکستان پیپلز پارٹی یورپ کے چیف آرگنائزر اور یس اردو نیوز اور پی پی فرانس نیوز کے مینجنگ ایڈیٹر ہیں۔ ان کے پاکستان وزٹ 2017-2018 کو خصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دور ہے جب کہ ہماری سیاست اور سماج ایک غیر معمولی تبدیلی سے دوچار ہیں انہوں نے اپنے دورے کی یادوں کو ہمارے ساتھ شیئر کیا ہے جو کہ بہت دلکش اور حسین خزانے کی طرح ہے اس لئے اس کو قارئین کیلئے یہاں خصوصی طور پر ترتیب دیا گیا ہے۔
الحمد للہ نبی پاک ﷺ کا ماہ مبارک ربیع الاول اپنے دوست احباب اور اہل قریہ کے ساتھ منانے اور اپنے اقربا اور دوستوں کے ساتھ بہترین وقت گزارنے کے بعد کل بروز جمعۃ المبارک دن 1بجے میں پیرس روانہ ہوجائوں گا۔ میں اپنے اہل خانہ، برادران، اقربا، دوستوں، سیاسی وسماجی شخصیات کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے وزٹ کو بہت خوشگوار بنایا اور میری خوشیوں کو دوبالا کیا۔
میرے دوست احباب کی پارٹیوں اور سیاسی و سماجی سرگرمیوں جن میں میں وقت کی کمی کے باعث شرکت نہیں کرسکا ان تمام دوست احباب کیلئے اور انشا اللہ اپنے کاروبار کو وسعت دینے کیلئے 7 فروری 2018 بروز بدھ پاکستان آکر طویل عرصہ قیام کروں گا۔
جب پیرس سے آنے والے جہاز نے لاہور ایئر پورٹ کی مٹی کو چوما تو میں اس وقت کے جذبات کو لفظوں میں بیان ہی نہیں کرسکتا۔ ایئر پورٹ پر چند بدخواہوں سے ٹکرائو ہوا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ان معاملات کو بخیریت نمٹا کے باہر نکلا تو اپنے بچوں اور بھائیوں اور دوستوں کو اپنا منتظر پایا ۔ ان کومل کر دل میں عجیب سی ٹھنڈک محسوس کی اور گاڑی میں سوار ہو کے اپنے گائوں رنیاں چیچیاں لالہ موسیٰ میں اپنے خوابوں کے محل اپنی آبائی خوب صورت قیام گاہ پہ پہنچا ،جہاں میرا ربیع الاول کے پورے ماہ کے لیے پڑاؤ تھا ۔ وہاں اپنے بابا کی قائم کی ہوئی جامعہ مسجد میں مولانا صاحب اور ممتاز قرا اور حفاظ سے ملاقات بھی ہوئی جو میرے گائوں کے بچوں کو والد بزرگوار کے قائم کی ہوئی جامع مسجد میں دینی علوم سے روشناس کرا رہے ہیں۔
جب پہلی روشن سحرہوئی اور مؤذن نے الصلوٰۃ خیر من النوم کی صدا لگائی تو اپنے وطن کی راحت اور پرکیف صبح پوری دنیا سے قیمتی محسوس ہوئی۔ جس کیلئے ہم اپنے رب کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔ ہم نے بھی تازہ دم ہو کے بارگاہِ ایزدی میں سجدۂ شکر بجا لاتے ہوئے اپنے برادر عزیز کی مہمان نوازی کا لطف اُٹھاتے ہوئے ناشتہ کیا۔
اسی دن اپنے آبائی گائوں کے شہر خاموشاں (قبرستان ) میں اپنے تمام بزرگوں کی قبروں پر فاتحہ خوانی کا شرف حاصل کیا اور والد بزرگوار کی قبر پر بیٹھ کر دل ہی دل میں ان کے ساتھ اپنے سارے دکھ درد کہہ ڈالے۔ اس کے بعد اپنوں، رشتہ داروں ، دوستوں کی ملاقات کا تو کوئی نعم البدل ہی نہیں ہے ، خلوص سے پر اہلخانہ اوردوستوں نے سر آنکھوں پر بٹھایا ۔گائوں میں ہفتوں ملاقاتیوں کا تانتا بندھا رہا۔
پاکستان کی خوبصورت یخ بستہ صبحیں اور دنیا کے خوب صورت ترین جذبات اوراحساسات کے لیے ہر تارکین وطن پاکستان آنے کیلئے بے تاب رہتا ہے اسی طرح اپے وطن کے دیدہ زیب نظارے اور ربیع الاول کی روح پرور محافل نے مجھے طویل عرصے بعد اپنے وطن اپنے پیاروں کے پاس بلایا۔ میرے وزٹ کی حسین ترین یاد میرے گائوں رنیاں چیچیاں کی میلاد النبی ﷺ کی محافل تھیں جن میں یوں محسوس ہوتا تھا جیسے آسمان نے اپنے سارے ستارے زمین پہ بچھا دیئے ہوں ۔ میں ان نظاروں میں محو رہا عاشقان رسول ﷺ اپنےاساتذہ کرام سے مل کر انتہائی مسرور ہوا۔میری خوشقسمتی ہے کہ اس سال مجھے اپنے گائوں کے 12 ربیع الاول ،عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس کا شرف حاصل ہوا جس نے میری روح تک کو مہکا دیا ۔
ربیع الاول کے مقدس ماہ کی محافل اختتام پذیر ہوئیں تو کچھ روز مختلف دوستوں ، رشتہ داروں ، صحافیوں اور الیکٹرونک میڈیا کے دوستوں کے ساتھ گزرے ۔ ان سے پاکستان کے تازہ ترین حالات معلوم ہوئے اور خوشی ہوئی کہ اب پاکستان میں امن و امان کی فضا پوری طرح چھائی ہوئی ہے ۔ معاشی طور پہ بھی پاکستان ترقی کی راہ پہ گامزن ہو چکا ہے ۔ حکومتی و عسکری اداروں کی شبانہ روز محنت رنگ لا رہی ہے ۔ پچھلے کئی ماہ سے پورے پاکستان میں کہیں سے بھی دہشت گردی کی کوئی اطلاع نہیں آئی ہے ۔ یہ باتیں سن کر دل کو تسلی ہوئی اور دل کے اندر سے دعا نکلی کہ :اے اللہ تعالیٰ میرا پاکستان ہمیشہ پلے پھولے اور شاد و آباد رہے ۔ مگر افسوس کہ یہ دعا ابھی عرشِ معلیٰ تک بھی نہ پہنچ پائی تھی کہ چند ہی روز بعد قصور واقعہ ہوا جس نے دل کو جیسے توڑ کر رکھ دیا پورے ملک کی فضا سوگوار ہوگئی اور ایک بار پھر ہر طرف خوف کی فضا چھا گئی ۔ خدا جانے ان ظالموں کو کب سزا ملے گی اور میرے وطن کی مٹی کے باسی سکون کا سانس لے سکیں گے ۔ بہرحال مقامی دوستوں کی ملاقاتوں کے بعد دعوتوں اور مقامی سیاست دانوں کی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ویژنری سیاستدانوں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ صٓحب، صدر پی پی پنجاب قمر الزمان کائرہ، صدر پی پی لالہ مووسیٰ قاضی شفیق امجد، عبدالستار ملک آف فرانس، جناب ندیم اشرف کائرہ صاحب، جناب حاجی گلزار اعوان صاحب اور نظریاتی دفاع کی علامت بلاول بھٹو فورس کے ابھرتے ہوئے نوجوانوں عمران حیدر ایڈووکیٹ ، ملک حیدر، شیخ فیاض، شیخ سہیل اور عزیزم معارف الحسین اور راجہ فیض اکبر جنجوعہ کی پوری ٹیم سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے متحرک‘نوجوان مقامی رہنما ئوں اور پاکستان مسلم لیگ ن کے انتہائی لبرل اور پروقار سیاستدانوں قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق صاحب ،محترم جاوید اختر بٹ صاحب ، گورنر پنجاب رفیق اختر رجوآنہ ، جناب وفاقی وزیر طلال چوہدری اور تاریخی فاٹا بل کے خالق الحاج شاہ جی گل آفریدی کے ساتھ پارلیممنٹ ہائوس میں بہت اچھی ملاقات رہی۔ کافی دیر تک ان سے علاقائی اور ملکی سیاست ‘پانامہ پیپر سمیت بھر پوراوریادگار نشست رہی ۔ اسی طرح راولپنڈی اسلام آباد اور اردگرد کی مختلف ذی حشم شخصیات جناب فاروق اقدس صاحب، جانب باسط بٹ ، جناب شاہد سراف، سید ندیم بخاری، راجہ جمشید، کرنل سعید، راجہ مظہر ذمہ واریہ، غللا م چوہدری مصطفیٰ، راجہ فیصل، سجیل احمد، ہارون خان، کرنل مدنی، کرنل سادات، ساجزادہ ساجد الرحمان، جناب راجہ علی اصغر وغیرہ نے شرفِ ملاقات بخشا ۔ مقامی صحافیوں جناب مطہر بابر صاحب نیو نیوز، فاروق اقدس صاحب، سید معارف الحسنین،محمد عاصم صاحب، روزنامہ جنگ ، شیخ فیاض پاکستان ٹیلی ویژن اور دیگر بھی تشریف لائے اور کچھ احباب نے اپنے اخبارات و رسائل کے لیے انٹرویوز اور بیانات ریکارڈ کیے ، جس کے لیے میں ان تمام احباب کا ممنون ہوں ۔
اسلام آباد کی دنیا ہی ایک الگ دنیا ہے۔ یہاں آدھی دنیا بستی ہے ، سفرا، صحافی، دانشور، صوفیا، علما، طالبعلم، دنیا کے ہر حصے سے لوگ یہاں نظر آتے ہیں موسم صدا کا غیر معمولی طور پر خوشگوار اور پرکششش۔ مرزا غالب کبھی اسلام آٓباد آئے ہوتے تو جو انہوں نے کلکتہ کے بارے میں کہا میں وہی اسلام آباد کیلئے کہوں گا کہ
اسلام آباد کا جو ذکر کیا تُو نے ہم نشیں
اِک تِیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے
وہ سبزہ زار ہائے مُطرّا کہ، ہے غضب
وُہ نازنیں بُتانِ خود آرا کہ ہائے ہائے!
صبر آزما وہ اُن کی نگاہیں کہ حف نظر
طاقت رُبا وہ اُن کا اشارا کہ ہائے ہائے
وہ میوہ ہائے تازۂ شیریں کہ، واہ واہ
وہ بادہ ہائے نابِ گوارا کہ ہائے ہائے