ایک بہت بڑا وکیل شہر چھوڑ کر ایک گاؤں شکار کے لیے گیا۔ دیکھا تو بہت سی مرغابیں آسمان میں اڑتی نظر آئیں، وہ دیکھ کر بہت خوش ہوا، بندوق نکالی اور ایک مرغابی کا نشانہ لے کر فائر کر دیا۔ اس کانشانہ اچھا تھا سو گولی لگتے ہی مرغابی ساتھ والے کھیت میں جا گری۔ کھیت کے ساتھ کچھ باڑ لگی ہوئی تھی
وکیل نے آیو دیکھا نہ تاؤ جلدی سے باڑ کے اوپر چڑھ گیا تاکہ دوسری طرف کے کھیت میں چھلانگ لگا سکے۔ اتنے میں ایک کسان ٹریکٹر پر آن کھڑا ہوا اورکرخت آواز میں بولا کہ خبردار جو اس طرف آئے، یہ میرا کھیت ہے اور تمہیں ادھر آنے کی اجازت نہیں۔ وکیل بولا کہ میں شہر کا سب سے اچھا وکیل ہوں اور تم سے اچھی طرح جانتا ہوں کہ قانون کس بلا کا نام ہے۔ تم مجھ پر اس طرح کا کوئی لاء نہیں لگا سکتے۔دیہاتی بولا کہ میرے پاس اس زمین کے کاغذات موجود ہیں، خبردار میری اجازت کے بغیر ادھر اترے۔ آدمی باڑ پر چڑھے چڑھے تھک رہا تھا، اس نے دیہاتی سے درخواست کی کہ جناب میں نے ایک مرغابی شکار کی ہے اور وہ ابھی ابھی آپ کے کھیت میں جا گری ہے، برائے مہربانی مجھے صرف اس کو اٹھانے دیں۔دیہاتی بولا ٹھیک ہے مگر میری ایک شرط ہے، میرے ساتھ ایک گیم کھیلنی پڑے گی۔ وکیل بہت تنگ ہو رہا تھا مگر اسے معلوم تھا کہ اور کوئی راستہ نہ تھا سو اس نے ہامی بھر لی۔ دیہاتی کسان بولا کہ گیم کا نام ہے، تین لاتیں!۔۔پہلے میں تمہیں تین لاتیں ماروں گا اور تم نے بغیر چوں چاں کے مار کھانی ہے، پھر تمہاری باری آئے گی اور تم مجھے تین لاتیں مارو گے، جب تک ہم دونوں میں سے ایک بندہ ہار نہیں مان جاتا گیم چلتی رہے گی۔ وکیل نے سوچا کہ بوڑھا سا آدمی ہے کیا کر لے گا، تھوڑی مار کھا کر اس کو سیدھا کر دوں گا۔ وہ نیچے اترا تو دیہاتی بھی نیچے اتر آیا۔ اس نے لوہے سے جڑے بوٹ پہن رکھے تھے، دیکھ کر وکیل کی جان نکل گئی مگر اب تو بھاگنا ممکن نہ تھا، دیہاتی نے اسے رکھ رکھ کر تین لاتیں ماری، بے چارہ وکیل درد سے زمین پر بیٹھ گیا، عزت بچانے کے لیے اس نے پوری جان لگائی اور پھر کھڑا ہو گیا کہ اب میں ماروں گا۔ تو چالاک دیہاتی ہنسنے لگ گیا اور بولا بس بس میں پہلے ہی ہار مان گیا! جاؤ اپنی مرغابی لے لو!