مکہ سے مدینہ روانگی ہے۔ کلیجہ منہ کو آرہا ہے۔ حالت یہ ہے کہ جان بچانے کے لیے مدینہ جانے کے بجائے پہلے مدینے کی مخالف سمت میں روانہ ہوتے ہیں تاکہ لوگوں کو ہماری بھنک نہ پڑجائے۔ غار ثور میں پناہ لیتے ہیں۔
ابوبکر صدیقؓ اپنا کرتا پھاڑ کر تمام سوراخوں میں ٹھونستے ہیں۔ پھر بھی ایک سوراخ بچ جاتا ہے تو وہاں اپنا پاؤں رکھ لیتے ہیں۔ ان تمام تدابیر کے باوجود گھوڑوں کی ٹاپوں کی آوازیں سر پر سنائی دینے لگتی ہیں۔ ابو بکر صدیقؓ کا دل اچھل کر حلق سے باہر آنے لگتا ہے۔ اللہ مدد فرماتا ہے۔ مکڑی غار کے سرے پر جالا بنتی ہے، کبوتری انڈہ دیتی ہے اور فی الحال بلا ٹل جاتی ہے۔تین دن اور رات قیام کے بعد دوبارہ روانہ ہوتے ہیں۔ لیکن پیچھے ایک اور دشمن سراقہ بن جعشم بالکل قریب آنے لگتا ہے۔ اللہ کی مدد ایک دفعہ پھر آتی ہے۔ سراقہ کا گھوڑا زمین میں دھنسنے لگتا ہے۔ ایسے میں اللہ کے رسولﷺ آواز دیتے ہیں۔ سراقہ! تم یہاں سے لوٹ جاؤ۔ کسی کو ہمارے بارے میں مت بتانا۔ میں تمہیں ایک ضمانت دیتا ہوں۔ سراقہ حیرت میں پڑ جاتا ہے کہ جن کی اپنی حالت یہ ہے وہ بھلا کیا ضمانت دینگے لیکن کچھ سوچ کر جواب دیتا ہے مجھے منظور ہے۔ آپﷺ فرماتے ہیں ” سراقہ! ایک وقت آئیگا جب قیصر و کسری فتح ہوں گے اور ان کے کنگن تمہیں ملیں گے۔ “پورے صحرا میں تین لوگ کھڑے ہیں جو ضمانت دے رہا ہے
اس کے دشمن اس کی جان کے در پر ہیں لیکن قربان جائیے کہ ” خواب کتنا بڑا ہے!”۔ جب انسان کوئی خواب دیکھ لیتا ہے تو بیچ میں حائل ہونے والی رکاوٹیں بھی اس کو کمزور نہیں کرسکتی ہیں۔ ہر طرف سے اشارے ملنے لگتے ہیں اور ساری کائنات مل کر اس کا ساتھ دیتی ہے کیونکہ ” خواب شخصیت کا پتہ دیتے ہیں۔”یہ 12 یا 13 سال کا بچہ ہے۔ اس نے ایک خواب دیکھ لیا اور اب یہ خواب اس کو “سونے” نہیں دے رہا ہے۔ خواب بھی بہت خوبصورت ہے۔ بچے نے دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے، ایک چاند اور ایک سورج سب مل کر اس کو سجدہ کر رہے ہیں، اس کے آگے جھک رہے ہیں۔ بچہ ابھی چھوٹا ہے لیکن باپ “خواب” کو بھانپ لیتا ہے۔ فوراً سمجھاتا ہے کہ “دیکھو! اپنے بھائیوں سے اس کا ذکر مت کرنا۔ جتنا بڑا خواب تم نے دیکھا ہے ادھر تک ان کہ سوچ ہی نہیں جاسکتی ہے۔ وہ تمہارے دشمن ہو جائیں گے۔” بالآخر لڑکا پورے مصر کا بلا شرکت غیرے حکمران بن جاتا ہے۔ اس لڑکے کا نام یوسف علیہ سلام ہے۔ بے شک ” خواب شخصیت کا پتہ دیتے ہیں۔اپنی ماں کو ٹھیلے پر ڈال کر گلی گلی گھومنے والا اور
آخر میں اسی ماں کو اپنی آنکھوں کے سامنے بے بسی سے دم توڑتا دیکھنے والا یہ نوجوان ایک “خواب” دیکھتا ہے اور اتنا بڑا خواب دیکھتا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس بنالیتا ہے۔ ہیلی کاپٹر تک اس سروس کا حصہ بن جاتا ہے تاکہ اب کسی اور کی ماں کم از کم ٹھیلے پر دم نہ توڑے۔ اس نوجوان کا نام عبد الستار ایدھی ہے۔ یقیناً ” خواب شخصیت کا پتہ دیتے ہیں”۔یہ دہلی کا مہنگا ترین وکیل ہے 1500 روپے ایک کیس کے لیتا ہے۔ لیکن پھر یہ بھی ایک “خواب” دیکھتا ہے۔ اور اس کا یہ خواب کسی کے خواب کی “تعبیر” ہوتی ہے۔ وہ دنیا کا نقشہ تبدیل کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ اپنی عیش بھری زندگی اور تمام آسائشیں اپنے “خواب” پر قربان کردیتا ہے۔ ڈیڑھ گھنٹے تک ایمبولینس میں تڑپ تڑپ کر جان دے دیتا ہے لیکن اپنے ملک کو چھوڑ کر کہیں نہیں جاتا ہے۔ اس شخصیت کا نام محمد علی جناح ہے۔یہ خواب ہی تو ہوتے ہیں جو انسان کو مر کر بھی مرنے نہیں دیتے ہیں۔ جو مرنے کے بعد بھی اس کو زندہ کردیتے ہیں بلکہ امر کردیتے ہیں۔ سقراط نے جب زہر کا پیالہ منہ سے لگایا تو ہنسنے لگا۔ داروغے نے پوچھا “مرنے جارہے ہو اور ہنس رہے ہو؟” سقراط نے جواب دیا “مر نہیں رہا آج سے میں زندہ ہوجاؤں گا “۔
جب اللہ دنیا میں کسی کو بھیجتا ہے تو اس کے ساتھ ہی اس کے لیے “چیلنج” بھی بھیجتا ہے۔ یاد رکھیں آپ کو دنیا میں جتنا “بڑا” بنانا ہوتا ہے آپ کے لیے چیلنج اس سے بھی کہیں زیادہ بڑا ہوتا ہے۔ جو ان چیلنجز کو عبور کرلیتا ہے وہی محمد علی جناح، عبد الستار ایدھی اور عبد القدیر خان بن جاتا ہے۔تتلی جس انڈے میں ہوتی ہے اس انڈے میں سوراخ اس کو اپنی محنت سے کرنا ہوتا ہے۔ وہ جتنا بڑا سوراخ کر کے نکلنے میں کامیاب ہوتی ہے۔ اتنی بڑی اور خوبصورت نکلتی ہے لیکن اگر سوراخ بڑا نہ کرسکی تو چھوٹے پر اور بدصورتی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔عظیم پریم جی کے الفاظ ہیں “اگر تمہارا خواب سن کر لوگ قہقہے نہیں لگاتے تو اس کا مطلب ہے تمہارا خواب بہت چھوٹا ہے۔” بل گیٹس کے مطابق “دنیا میں کامیاب لوگوں کے پاس مقاصد اور منصوبے ہوتے ہیں جبکہ ناکام لوگوں کے پاس خواہشات اور تمنائیں ہوتی ہیں۔” اگر آپ کے آنے سے دنیا میں کوئی فرق نہیں پڑا تو آپ کے جانے سے بھی دنیا میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔دنیا کا ہر انسان دنیا میں کچھ نیا کرنے اور آبادی کے علاوہ بھی کسی چیز میں اضافے کے لیے آتا ہے۔ پیسہ، گاڑی، لگژریز کبھی کسی بڑے انسان کا خواب نہیں ہوسکتی ہیں۔ یہ بونے لوگوں کا خواب ہوتا ہے۔ ان کے دنیا سے جانے پر بس اتنا ہی فرق پڑتا ہے جتنا کسی جانور کے دنیا کے جانے سے پڑسکتا ہے۔ اگر آپ نے آج تک کوئی “خواب” نہیں دیکھا ہے تو آج ضرور دیکھ لیں کیونکہ “خواب شخصیت کا پتہ دیتے ہیں۔