کراچی: چیئرمین رویت ہلال کمیٹی ومفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ بھارتی طیاروں کو گرانے والے پاکستانی پائلٹس پوری قوم کے محسن ہیں۔ ان کی شجاعت سے انڈین ائیر فورس کا مورال ڈاؤن ہوا ہے اور پاکستانی قوم کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ ہم ان کو سلام پیش کرتے ہیں۔ جلد ہی سکواڈرن لیڈر حسن صدیقی اور ان کے کو پائلٹ کوعلمائے اہلسنت کی جانب سے گولڈ میڈل اور اعزازی شیلڈ پیش کی جائے گی۔ پوری قوم تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور وزیر اعظم کی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بھارت کو واضح پیغام دیا۔ جس میں کوئی ابہام یا پس و پیش نہیں تھا کہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور پھر اسے سچ کر دکھایا۔
علماء و مشایخ اہلسنت کے ہمراہ دارالعلوم نعیمیہ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ وطن عزیز پر جب بھی مشکل وقت آیا اہلسنت علما اور عوام صف اول میں کھڑے رہے ہیں اور اب بھی اپنی اس روایت کو قائم رکھیں گے۔ گزشتہ کافی عرصے سے حزبِ اقتدار و اختلاف سمیت ہمارے سیاسی قائدین ایک دوسرے کی توہین و تذلیل میں مشغول تھے۔ پارلیمنٹ غیر فعال ہو چکی تھی اور کوئی انہیں عقل کی راہ سجھانے والا نہیں تھا، لیکن بھارتی اقدام نے پوری پاکستانی قوم کو یکجان بنا دیا ہے۔ آج پوری قوم تمام اختلافات بھلا کر ملک کے تحفظ و سلامتی اور استحکام کے لیے یکسو ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی ذمہ داری ہے کہ تسبیح کے ان مربوط دانوں کو دوبارہ بکھرنے نہ دیں۔ کسی بھی متوقع جنگ میں کامیابی کے لیے ملک کا داخلی، معاشی و سیاسی استحکام اوّلین ضرورت ہے۔ جنگ کسی کے لیے بھی ترجیحِ اول نہیں ہونی چاہیے۔ اسلام کی تعلیم بھی یہ ہے کہ جنگ کی ابتلا کو دعوت نہ دو، لیکن اگر تقدیرِ الٰہی اور دشمن بدنیتی سے جنگ مسلط کر دے تو پھر قدم پیچھے ہٹانا بزدلی اور غیرتِ ایمانی کے منافی ہے۔ پھر آگے بڑھ کر دشمن کو زیر کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن باقی نہیں رہتا۔انہوں نے کہا کہ امن خیرات کے طور پر نہیں ملتا، دیرپا اور باوقارامن کے لیے طاقت کی پوزیشن میں ہونا ضروری ہے، اس وقت یقیناً پاکستانی و بھارتی عوام سمیت پوری دنیا میں کوئی بھی جنگ نہیں چاہتا، یہ مودی کی عیاری اور آنے والے قومی الیکشن جیتنے کے لیے ایک مکروہ سیاسی چال تھی، جس میں قدرت نے اُسے رسوا کر کے ناکامی سے دوچار کردیا، ہم کشمیری عوام کو کئی عشروں پر محیط بے مثال قربانیوں پر خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، کشمیر کا چپّہ چپّہ بھارتی فوج کی سفاکیت اور بربریت کی داستانیں سنا رہا ہے، لیکن ظلم کو بالآخر مٹنا ہے، کیونکہ دنیا عدل کی بنیاد پر قائم ہے۔ انہوں نے پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کو ممنوع قرار دینے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ جزوی اقدام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارا قومی میڈیا جو آئے دن بھارتی اداکاروں، رقاصاؤں کی برسی، سالگرہ، فلموں کا تعارف، فلموں کے ہٹ سونگ، اُن کی شادیوں کی تقریبات، اُن کی محبتوں اور نفرتوں کی داستانیں قوم کو سناتا اور دکھاتا ہے۔ اس کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کردیا جائے۔ کیا پاکستان میں کوئی بھی ہیرو یا قابلِ احترام افراد نہیں ہیں کہ جن کی ہمارا میڈیا پروجیکشن کرے؟ اس عملی تضاد کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے میڈیا کی ذمے داری ہندوستانی ثقافت کو پاکستان پر مسلّط کرنا ہے۔