تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
ابھی جبکہ حکومت کو ختم ہونے میں صرف 22ماہ رہ گئے ہیں ایسے میں گزشتہ اتوار کودُبئی میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور سندھ سمیت مُلک کے دوسرے صوبوں سے بھی دُبئی جانے والے پی پی پی کے سینیئررہنماو ¿ںاور جیالوںکے ہونے والے ہنگامی اجلاس میں باہم صلح مشوروں سے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی فوری تبدیلی سمیت موجودہ سندھ کابینہ کے بعض وزراءکو سندھ کابینہ میں شامل کئے جانے جبکہ بعض وزراءکو کابینہ سے نکالے جانے کابھی حتمی فیصلہ کیا گیا۔یوں پچھلے دِنوں دبئی میں ہونے والے فیصلوں کی روشنی میں بلاول ہاو ¿س کراچی میںبلاول زرداری کی زیرقیادت3گھنٹے سے جاری طویل اجلاس میں سیدقائم علی شاہ نے اپنا استعفیٰ اپنی پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کو پیش کردیااوراپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔
اِس سے قبل قائم علی شاہ اور بلاول زرداری میں ون ٹوون ملاقات بھی ہوئی جس کے بعد قائم علی شاہ کا یہ کہناتھا کہ قیادت نے جو فیصلہ کیا ہے اِسے تسلیم کرتاہوں میں کل بھی پارٹی کا کارکن اور جیالاتھااور آج بھی ہوں۔ اگرچہ اِس سے انکار نہیں کہ سیدقائم علی شاہ کی تبدیلی کے حوالے سے ہونے والے فیصلے پر معتبر ذرائع کا خام اور قوی خیال یہ ہے کہ قائم علی شاہ کی تبدیلی کا فیصلہ(با اختیارآصف علی زرداری اور ادی فریال تالپورکے ہوتے ہوئے بے اختیار)پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کی خصوصی خواہش پر کیا گیاہے جن کا خیال ہے کہ اپنی پارٹی کے اِن بزرگ رہنماکو اِن کے وزیراعلیٰ سندھ کے عہدے سے تبدیل کردیاجائے اور اِن کی جگہہ کسی جوان جیالے کو لایاجائے تو سندھ کے بہت سے سیاسی اور امن و امان جیسے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
یوں بلاول زرداری کی بے پناہ خواہش اور تجویز پر پی پی پی کی دُبئی میںبیٹھی سندھ حکومت کے معاملے کو ہنڈل کرنے والی غیر انتظامی مگرسیاسی قیادت یعنی کہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور نے اپنے دل پر پتھر رکھ کر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فوری فیصلہ کیا جس کے بعد نئے وزیراعلی ٰ سندھ کی حیثیت سے سب سے مضبوط نام جو سامنے آیا وہ مرادعلی شاہ کا نام ہے حالانکہ پارٹی میں اِن سے بھی زیادہ سینیئراور با صلاحیت و بااعتماد کارکنا ن موجود ہیں جن کے نام پرپارٹی کے بہت سے سینیئررہنماو ¿ں کے تحفظات سامنے آرہے ہیں مگر بلاول زرداری اِنہیں راضی کرنے کی کوششوں میں لگے پڑے ہیں جیساکہ اُمید ظاہر کی جارہی تھی کہ بلاول اِس میں کامیاب ہوجائیںگے اور بالآخربلاول اپنی خواہش کے مطابق اپنی کوشش میں کامیاب ہوگئے اور اُنہوں نے اپنے سینیئرز کو منالیا اور اِسی کے ساتھ ہی بلاول ہاو ¿س کراچی میں تُرنت مراد علی شاہ کو سندھ کا نیا وزیراعلیٰ سندھ بنانے کے حوالے سے زورشور سے تیاریاں شرو ع ہوگئیں۔
جبکہ خبرہے کہ اِدھر جیسے ہی مراد علی شاہ کراچی پہنچے تو اُنہوں نے بھی گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادسے خصوصی ملاقات کی اوراِن سے اپنی وزیراعلیٰ سندھ کی حیثیت سے سونپی جانے والی اہم ذمہ داریوںسے متعلق آگاہی حاصل کی اور اپنے حق میںاِن کے تعاون کو یقینی بنانے کاعہدپیما کیا ابھی اِنہیں وزیراعلیٰ سندھ کی ذمہ داریاں سونپی جانے میں کچھ وقت باقی ہی تھاکہ بلاول زرداری بھی کراچی پہنچ گئے اور اُنہوںنے بھی وزیراعلیٰ سندھ کی فوری تبدیلی سے متعلق کئے گئے دُبئی کے فیصلے پر جلد عمل درآمد کرنے کا پروگرا م ترتیب دے دیاہے اور اطلاعات آرہی ہیں کہ جمعے کو سندھ اسمبلی کے ہونے والے اجلاس میں نئے قائد ایوان کا چُناو ¿ ہوجائے گااور نئے وزیراعلیٰ سندھ کے منصب مرادعلی شاہ کے کاندھوں پر ڈال دیاجائے گا۔
اَب دیکھتے ہیںکہ مراد علی شاہ کیا اپنی ذمہ داریاں اُس طرح نبھاپائیں گے؟؟ جس طرح ایک بااعتماد اور پُروقار وزیراعلیٰ کو اپنافرائضِ منصبی نبھانا چاہئے یا یہ باصلاحیت اور باہمت ہوکر بھی اپنی ذمہ داریاں اُسی طرح اداکریںگے جس طرح اِن کے پیش روماضی کے قائم علی شاہ انجام دیتے رہے ہیں ؟؟ نئے وزیراعلیٰ کے آنے کے بعد بھی سندھ اور کراچی کے سیاسی اور انتظامی معاملات یوں چلتے رہیں گے ؟؟ یا اِن میں کوئی مثبت تبدیلی بھی آئے گی؟؟اور کیا مسائل اور گندگی و غلاظت میں گھیرے سندھ اور کراچی کے عوام کی مرادیں مرادعلی شاہ سے بَرآتی ہیں یامرادعلی شاہ کے ہوتے ہوئے عوام پھر بے مراد ہی رہتے ہیں؟؟۔بہر حال،کچھ بھی ہے چلیں..!! یہ تو بہت ہی اچھاہواکہ قائم علی شاہ رخصت ہوئے پی پی پی کا قائم علی شاہ کی تبدیلی کا فیصلہ دیر سے ہوامگرہواتو صحیح،آج اگر سندھ اور کراچی کو کھویا ہوامقام دِلانا ہے اور کراچی کو گندگی اور غلاظت سے نجات دلاناہے اورپور ے سندھ سمیت کراچی کو بھی ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرناہے۔
پھر یہ لازمی ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بحیثیت پارٹی چیئرمین خود بھی بااختیار بنیں اوراپنے نئے وزیراعلیٰ سندھ کوبھی بااختیار بنا کر اِنہیں وہ سارے اختیارات دلائیں جو کچھ دن قبل تک سابق وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کو نہیں دیئے گئے تھے بلاول اپنے ابوجانی اور پھوپھو جان سے اپنے نئے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کو تمام اختیارات دے کر اِسے طاقت ور ترین وزیراعلیٰ سندھ بنائیں تو اندرونِ سندھ سمیت کراچی میں کچھ تعمیری اور مثبت تبدیلیاں رونماہوسکیں گی ورنہ سندھ کا نیا وزیراعلیٰ بھی دُبئی میں بیٹھی سیاسی قیادت کے سَحر میں گرفتار ہوگیاتو پھرسیدقائم علی شاہ کی تبدیلی کا فیصلہ پی پی پی کے لئے سِوائے ڈرامے بازی کے کچھ نہیں ہوگا سو جب تک سندھ حکومت دبئی میں بیٹھی اپنی غیر انتظامی سیاسی قیادت کے مشوروں پر چلتی رہے گی تو نیا وزیراعلیٰ بھی قائم علی شاہ جیسا بن جائے گا..؟؟؟۔
تاہم اُمید ہے کہ جب یہ کالم شائع ہوگا تب تک یقینی طور پر مراد علی شاہ سابق وزیراعلیٰ سندھ کے چھوڑے ہوئے امن وامان جیسے گھمبیر مسائل اور کئی کڑے چیلنجوں اور سخت امتحانات کے ساتھ سندھ کے نئے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے نامزدہوچکے ہوںگے اور اَب سید قائم علی شاہ سندھ کے سابق وزیراعلیٰ سندھ کی حیثیت سے پہنچانے جانے لگیں گے اور اپنی ڈمی نما وزیراعلیٰ سندھ کی حیثیت ختم کرچکے ہوں گے یوںیہ سندھ کی تاریخ کے ایک ایسے وزیراعلیٰ قرار پائیں گے جن کی وجہ سے پاکستان پیپلزپارٹی نہ صرف مُلک بلکہ سندھ میں بھی اپنی حیثیت اور وقار کو کھونے کا سبب بنی ہے۔
حالانکہ سابق وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ اگرچاہتے تووہ سندھ کے مسائل اور کراچی کو گندگی اور غلاظت کا ڈھیرنہیں بننے دے سکتے تھے وہ اپنی کوششوں سے کراچی اور سندھ کو ایساہی صاف سُتھرااور چمکتاہوارکھ سکتے تھے جیسی کے اُنہوں نے اپنی گنجی ٹنڈکو چمکتاہوارکھاہواہے مگر شائد اُنہوںنے بھی ایساہرگرزنہیں چاہاکہ کراچی گندگی و غلاظت سے ایساہی صاف سُتھرارہے جیساکہ اِن کی گنجی ٹنڈبغیربالوںکے چمکتی ہوئی صاف سُتھری ہے بہرکیف ، جو ہوایہ بہت اچھاہی ہواہے اِس فیصلے سے کم ازکم سندھ اور کراچی میں تو نئے وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے کچھ تبدیلی ضرور آئے گی اور آنی بھی چاہئے ورنہ دنیا کیا کہے گی؟؟؟؟۔
اَب یہ اور بات ہے کہ پی پی پی کی دُبئی میں بیٹھی سیاسی اعلیٰ قیادت اور پاکستان میں سندھ حکومت کے انتظامی اُمور کو چلانے والے اِس بات پر لیپا پوتی کرتی پھرے ایسانہیں ہے تو ویسانہیں ہے ، کچھ عناصر پارٹی میں غلط فہمیاں پیداکرنے کی کوشش کررہے ہیں مگراَب کوئی کچھ بھی کہے ، ہمیںاِس حقیقت پر ضرور یقین رکھنا ہوگا کہ سندھ سمیت کراچی کو گھنڈراور کچرے اور گندگی وغلاظت کا ڈھیر بنانے میں جتناکردارآٹھ سال پہلے آثارِ قدیمہ سے دریافت ہونے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ کے عہدے پر فائز ہونے والے سیدقائم علی شاہ کا ہے اُتناکسی اور کا ہاتھ نہیں ہے ،یا یوں کہہ لیں کہ پی پی پی کی دُبئی میں بیٹھی۔
سندھ حکومت کی غیرانتظامی مگرسیاسی شخصیت آصف علی زرداری کے نزدیک قائم علی شاہ کی حیثیت صرف سندھ حکومت کے جاری کردہ چیکس پر سائن کرنے والی اتھارٹی کے سواکچھ نہیں تھی اِنہیں تو یہ بھی اختیارحاصل نہیں تھاکہ یہ خود سے کسی انتظامی امورچلانے والے اپنے کسی ماتحت یا ضلعی انتظامیہ کے کسی ذمہ دار سے کوئی کام کروانے کا بھی حکم جاری کرسکیں۔ یہی وجہ تھی کہ سندھ کے ڈمی نما وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ اپنی سادہ طبیعت کے باعث اپنی دُبئی قیادت کے نزدیک قابلِ بھروسہ اور اعتماد والی ہستی قرارپائے تھے جس پر پی پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری کو اندرہی اندر یہ احساس کھائے جارہاتھا کہ پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری اور پھوپھی جان فریال تالپور المعرو ف ادی نے سید قائم علی شاہ کوبحیثیت وزیراعلیٰ سندھ کیوں برقراررکھاہوا ہے؟؟؟۔
جبکہ اِن کی عمر اور عہدے کی ذمہ داریاں یہ انصاف نہیں کرتی ہیں کہ یہ اِس عمر میں اِس عہدے پر کام کریں کیوں کہ بلاول زرداری خود جوان ہیں اور وہ نئے عزم اور نئے ولولوںکے ساتھ اپنے نانا شہید ذوالفقا ر علی بھٹو اور اپنی والدہ محترمہ شہید رانی بے نظیر بھٹو کے مقدس لہو سے اپنی پہچان بنانے والی پاکستان پیپلز پارٹی کو اِس کے حقیقی رنگ وبو اور دلکش اور دلنشین روٹی ،کپڑااور مکان کا نعرہ عوام الناس تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ جمہوریت کے روحانی ثمرات بھی مُلک کے ہر غریب کے گھر کی دہلیز اور اِس کے آنگن تک پہنچانے کے لئے اپنی پارٹی کے با اعتماد اور باصلاحیت اور پڑھے لکھے سلجھے ہوئے نوجوانوں اور جوانوں کی ٹیم کے ہمراہ کے آگے لے کر بڑھناچاہتے ہیں۔
اِسی لئے بلاول زرداری نے چاہا ہے کہ سب سے پہلے اپنے نیک عزم کی تکمیل ضعیف وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی تبدیلی سے کی جائے اور الحمدُ اللہ ، بلاول زرداری اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com