گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث کراچی کی بندرگاہوں پر گنجائش ختم اوردرآمدی و برآمدی کنٹینرز کی ترسیل مکمل بند ہوگئی۔
گڈز ٹرانسپورٹرز کا احتجاج دسویں روز میں داخل ہوگیا ہے،اندرونِ کراچی اشیا کی ترسیلات مکمل بند ہونے سے کے آئی سی ٹی، پی آئی سی ٹی اور بن قاسم پورٹس پر کنٹینر ہینڈلنگ کی گنجائش ختم ہو گئی ہے۔ بندرگاہوں پر تمام کام بند ہونے سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ترسیلات بند ہونے سے ملک میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔
گزشتہ روز گورنر سندھ اور گڈز ٹرانسپورٹرز کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے دونوں ادوار نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے اور گڈز ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ لاہور چیمبر کے صدر امجد علی جاوا نے گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے عہدے داروں کے ہمراہ مشترکا پریس کانفرنس میں ہڑتال کا فوری حل نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں گڈز ٹراسپورٹرز کی ہڑتال سے پنجاب بھر کی صنعت پر شدید اثرات پڑ رہے ہیں ملک کو اب تک 48 ارب روپے کا نقصان ہو چکاہے۔ غذائی اشیا کی تجارت بند ہونے سے فوڈ سیکورٹی کا ایشو بننے لگا ہے۔ گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن لاہور کے جنرل سیکرٹری طارق متین کا کہنا تھا کہ گڈز ٹرانسپورٹ کو رات 11 سے صبح 6 بجے تک کراچی شہر میں آنے کی اجازت دی جائے۔ تاجر رہنماؤں نے شکوہ کیا کہ ارباب اختیار نے معاملے کے حل کے لئے کوئی کوشش نہیں کی۔ تجارتی سرگرمیاں متاثر ہونے سے دنیا میں منفی تاثر گیا۔