سلیکان ویلی: گوگل اپنی ڈیفالٹ سیٹنگز میں تبدیلیاں لا رہا ہے جس کے بعد صارفین کا جمع کردہ ڈیٹا ایک خاص مددت کے بعد از خود حذف کردیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان تبدیلیوں کے بعد ویب سائٹ پرکی گئی سرچ اور پیجز ، لوکیشن ڈیٹا وغیرہ 18 ماہ بعد حذف(ڈیلیٹ) کردیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یوٹیوب ہسٹری ، دیکھے گئے کلپ اور ان کی مدت کی معلومات بھی 36 ماہ میں حذف کردی جائیں گی۔ ان تبدیلیوں کا اطلاق نئے اکاؤنٹس پر ہوگا جب کہ پہلے سے موجود صارفین کو تبدیلیوں سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔
یہ اعلان گوگل اور دیگر بڑی کمپنیوں کی جانب سے ڈیٹا کولیکشن کی کوششوں اور معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل گوگل نے مئی 2019 میں صارفین کو استعمال کا ریکارڈ یا لوگز ختم کرنے پر مجبور کرنے کے لیے آٹو ڈیلیٹ کا طریقہ متعارف کروایا تھا تاہم اس وقت اسے صارف کے انتخاب پر چھوڑا گیا تھا۔ گوگل صارف کے لیے سرچ اور اشتہارات کی تجویز کرنے کے لیے اس معلومات کا استعمال کرتا ہے۔
گوگل کے پروڈکٹ مینیجر ڈیوڈ مونسیز کا کہنا تھا کہ یہ معلومات ہماری پراڈکٹس کے لیے مددگار ہے تاہم معلومات کا حجم کم سے کم کرنا ہماری پرائویسی پالیسی میں شمال ہے اور ہم غیر معینہ مدت تک گوگل پر صارفین کی سرگرمیوں کا ریکارڈ ان سے بغیر پوچھے محفوظ نہیں رکھیں گے۔
گوگل کا کہنا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کی دیگر سرگرمیوں کے مقابلے میں یوٹیوب کے حوالے سے زیادہ مدت کے لیے ریکارڈ محفوظ رکھنا چاہتا ہے کیوں کہ اس سے متعلقہ ویڈیوز کی تجاویز ترتیب دینے میں مدد حاصل ہوتی ہے۔ سرگرمیوں کی معلومات کے از خود حذب ہوجانے کا اطلاق گوگل فوٹوز، جی میل اور ڈرائیو کلاؤڈ اسٹوریج پر نہیں ہوگا۔ ان معلومات کو اشتہارات کے لیے بھی استعمال نہیں کیا جائے گا۔
پرانے صارفین کی معلومات حذف نہ کرنے سے متعلق گوگل نے یہ جواز پیش کیا ہے کہ ممکن ہے وہ انہیں محفوظ رکھنا چاہتے ہوں اس لیے ان کی اجازت کے بغیر گوگل ڈیٹا حذف نہیں کرگے۔ جب کہ آئندہ سے ہر تین ماہ بعد گزشتہ معلومات حذف کردینے کی سہولت ہر صارف کو فراہم کردی جائےگی۔
انٹرنیٹ پر صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم اوپن رائٹس گروپ کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر جم کیلاک کا کہنا ہے کہ گوگل اپنے صارفین کی معلومات کا جو حجم اپنے پاس رکھتا ہے بہت سے لوگوں کو اس پر شدید تحفظات ہیں اس لیے کمپنی کو چاہیے کہ وہ انٹر نیٹ پر سرگرمیوں کا ریکارڈ محفوظ رکھنے اور اس کی مدت سے متعلق صارفین کی رضامندی حاصل کرے اور اس کے لیے واضح نشاندہی کرے صرف تیزی سے دی گئی اطلاع پر اکتفا نہ کرے۔
’’ٹیکنالوجی کمپنیوں کی غیر ذمے داری‘‘
وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق امریکا کے محکمہ انصاف نے رواں ہفتے اٹارنی جنرل کو گوگل کے غیر مسابقتی رویے کے خلاف کارروائی سے متعلق مشاورت کے لیے طلب کیا ہے۔ اس میں یہ الزام بھی شامل ہے ہے کہ گوگل معلومات کی تلاش پر اپنی بالادستی کا غلط فائدہ بھی اٹھاتا ہے۔ اس سے قبل منگل کو جرمنی کی ایک عدالت نے شہری کی شکایت پر فیس بک کی جانب سے معلومات جمع کرنے پر پابندیاں عائد کی ہیں۔