لاہور(ویب ڈیسک)حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں نے اتفاق کیا ہے کہ اُنہیں موجودہ صورتِ حال میں بھارتی شیلنگ سے متاثرہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے علاقوں میں مل کر دورہ کرنا چاہیے۔حکومت اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں کیا۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری، مسلم لیگ نون کے رہنما خرم دستگیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘کے میزبان اور سینئر صحافی حامد میر سے وعدہ کیا کہ مل کر لائن آف کنٹرول کا دورہ کریں گے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ معاہدے کے باوجود امریکی افواج افغانستان میں ہمیشہ کیلئے رہیں گی اور اگر افغان سرزمین سے دوبارہ امریکہ پر حملہ ہوا تو ہم دوبارہ آئیں گے۔امریکی ریڈیو کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے باوجود امریکی افواج افغانستان میں موجود رہیں گی ۔ ’ ہم افغانستان سے مکمل فوجی انخلا نہیں کر رہے بلکہ 8 ہزار 6 سو کے قریب امریکی فوجی مستقل افغانستان میں رہیں گے اور اگر ہمیں پھر افغانستان آنا پڑا تو یہ گزشتہ آمد سے مختلف ہو گی۔‘ اس وقت امریکہ کے 14 ہزار فوجی افغانستان میں موجود ہیں جبکہ نیٹو افواج اس کے علاوہ ہیں۔امریکی صدر نے واضح کیا کہ افواج اسی صورت کم کی جائیں گی جب طالبان دوبارہ افغان سرزمین امریکہ کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی گارنٹی دیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ وہ ایک کروڑ لوگوں کو مار کر جنگ نہیں جیتنا چاہتے ۔ امریکی صدر نے افغانستان کو دہشتگردوں کی ہارورڈ یونیورسٹی بھی قرار دیا۔خیال رہے کہ آج یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ امریکہ اور طالبان کے مابین امن معاہدہ طے پاگیا ہے ۔ طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ نے ان کے 98 فیصد مطالبات مان لیے ہیں۔