اسلام آباد : مالی سال 2015-16ء کے وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے کے بعد کئی اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ سیلز ٹیکس دوگنا ہونے کے باعث موبائل فون سیٹ مہنگے ہو گئے۔ پندرہ فیصد ٹیکس لگنے سے سائنسی آلات کےاستعمال کے اخراجات بھی بڑھ گئے۔
سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی اٹھاون سے بڑھا کر تریسٹھ فیصد کر دی گئی ہے جس کے بعد سگریٹ نوشی کرنیوالوں کو بجٹ بھی بڑھے گا۔ بچوں کے دودھ کے علاوہ تمام ڈیری مصنوعات پر دی گئی سیلز ٹیکس کی رعایت بھی واپس لے لی گئی ہے۔ عام دکانداروں سے اعشاریہ ایک فیصد ایڈوانس ٹیکس بھی وصول کیا جائے گا۔
دس فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے کرائے کی مشینری کا استعمال بھی مہنگا ہو گیا ہے۔ سٹیل مصنوعات، سریا اور سافٹ ڈرنکس بھی مہنگی کر دی گئی ہیں۔ نئے بجٹ میں پچھتر ہزار روپے سے زیادہ بجلی کے ماہانہ بل پر دس فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ سٹاک مارکیٹ شیئرز کی خریدو فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس ساڑھے بارہ سے بڑھا کر پندرہ فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
شیئرز کے منافع پر ٹیکس کی شرح ڈھائی فیصد بڑھا دی گئی ہے۔ ٹیکس گوشوارے داخل نہ کرنے والوں پر تین فیصد اضافی ٹیکس بھی لگا دیا گیا ہے۔ بینکوں کے منافع پر پینتیس فیصد ، ٹی بلز اور انوسٹمنٹ بانڈز کی آمدن پر پندرہ فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ دوسری جانب بجٹ میں ردوبدل کی وجہ سے کئی اشیا کی قیمتیں کم ہو گئی ہیں۔
اینٹ اور بجری پر 3 سال کے لئے سیلز ٹیکس اور بلڈرز پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔ ہوا اور شمسی بجلی پیدا کرنے والے آلات پر 5 سال تک انکم ٹیکس کی چھوٹ ہوگی۔ جون 2018ء تک لگنے والے بجلی کے ٹرانسمشن منصوبوں پر 10 سال کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔ حلال گوشت کے یونٹ لگانے والی کمپنیوں کو 4 سال ٹیکس چھوٹ ہوگی۔ مچھلی کی سپلائی پر ود ہولڈنگ ٹیکس اور رائس ملز کو بھی ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے۔
گاڑیوں کی ٹرانسفر اور ٹوکن ٹیکس میں بھی کمی کر دی گئی ہے۔ زرعی مشینری کی درآمد پر ٹیکس اور سیلز ٹیکس 43 فیصد سے کم کرکے 9 فیصد کر دیا گیا ہے۔ 500 افراد کو ملازمت دینے والی کمپنیوں کو ٹیکس میں 10 فیصد تک رعایت ملے گی۔ گلکت بلتستان، مکران ساحلی پٹی، آزاد جموں کشمیر، چترال اور فاٹا کے ایر روٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی جائے گی۔
خیبر پختونخواہ میں 2018ء تک بننے والے تمام صنعتی یونٹس پر 5 سال کے لئے ٹیکس کی چھوٹ ہوگی۔ آئندہ مالی سال میں دفاع اور ضرب عضب کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ وفاقی بجٹ میں دفاع کے لئے 11 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 781 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس میں سے 371 ارب روپے بری فوج، 164 ارب فضائیہ اور بحریہ کو 84 اعشاریہ 94 ارب روپے ملیں گے جبکہ بجٹ کے حجم کی نسبت دفاعی بجٹ کم ہوا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہر سال ایک فوجی جوان پر آٹھ ہزار 77 ڈالرز خرچ کئے جاتے ہیں جبکہ بھارت اپنے ہر فوجی پر 17 ہزار 554 ڈالرز خرچ کر رہا ہے۔ اس حساب سے بھارت کا دفاعی بجٹ پاکستان کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ شہدا کے لواحقین کے ذمہ 10 لاکھ روپے تک کا قرضہ حکومت ادا کرے گی۔ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے نیا ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
آپریشن ضرب عضب کے دوران گھر بار چھوڑنے والے متاثرین کی آباد کاری اور علاقے محفوظ بنانے کیلئے 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔