counter easy hit

حکومتی دعوے دھرے رہ گئے؛ بجلی کی پیداوار کے مہنگے ذرائع پر انحصار 4 سال بعد بھی برقرار

 اسلام آباد:  حکومت کا  4 سال کے دوران بجلی پیدا کرنے کے لیے مہنگے وسائل پر انحصار کم نہ ہو سکا، دعوؤں کے برعکسحکومت کا تیل و گیس سے مہنگی بجلی پیدا کرنے پر سب سے زیادہ انحصار ہے۔ 

Government claims remain; depending on the expensive sources of electricity production also retain 4 years later

Government claims remain; depending on the expensive sources of electricity production also retain 4 years later

’’2013 میں حکومت کا بجلی کی پیداوار کے لحاظ سے سب سے زیادہ انحصار مہنگے تیل اور گیس پر تھا جبکہ کوئلے اور پانی سے کم بجلی پیدا کی جا رہی تھی۔ دستاویزکے مطابق 2013 میں گیس سے48 فیصد بجلی پیدا کی جاتی رہی جبکہ مہنگے فرنس آئل سے 33 اور ہائیڈل سے صرف 11 فیصد بجلی پیدا کی جاتی تھی، 4 سال قبل کوئلے سے صرف 6 فیصد بجلی پیدا کی جاتی تھی۔ دستاویز کے مطابق 2012-13کے دوران بجلی کی پیداوار کے لیے 64 میٹرک ٹن آئل استعمال کیا گیا جس میں سے 26.5 فیصد درآمد کیا گیا جبکہ 73.5 فیصد مقامی ذرائع کو بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال کیا گیا۔

4 سال گزرنے کے باوجود تمام تر دعووں کے باوجود بھی حکومت انرجی مکس کو بہتر نہ کر سکی اور اب بھی مہنگے ذرائع سے زیادہ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جبکہ ہائیڈل کوئلے اور ایٹمی ذرائع سے بہت کم بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ دستاویز کے مطابق 4 سال گزرنے کے بعد بھی  مہنگے فرنس آئل اور گیس سے 61 فیصد بجلی پیدا کی جا رہی ہے، ملک میں بے پناہ وسائل کے باوجود بھی ہائیڈل بجلی کی پیداوار نہ بڑھائی جا سکی، حکومت ہائیڈل وسائل  سے صرف28  فیصد بجلی پیدا کر رہی ہے جبکہ موجودہ انرجی مکسمیں کوئلے کا حصہ صرف  3 فیصد ہے جوانتہائی کم ہے۔ دستاویز کے مطابق گزشتہ 4سال کے دوران ایٹمی ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھ کر 4 فیصد تک پہنچ گئی ہے، ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے ذرائع سے صرف  4فیصد بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website