اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سابق حکومت کی مجرمانہ غفلت کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے کیونکہ انہوں نے 2008 میں کےالیکٹرک سے معاہدہ اس کی حمایت میں کیا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ سابق حکومت کی مجرمانہ غفلت کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے، کراچی میں پانی کی کمی کا ذمہ دار وفاق کو ٹھہرایا جا رہا ہے اور گرمی سے اموات کا الزام وفاقی حکومت پر لگایا جارہا ہے۔ کے کمپنی کی انسٹالڈ پیداوار 2 ہزار 419 جب کہ پیداوار 2 ہزار میگا واٹ ہے۔
کے الیکٹرک کی نجکاری کے وقت اسے سعودی جمایا گروپ نے خریدا تھا جس نے اپنے شیئرز دبئی کمپنی ابراج کو بیچ دیے جس کے پاس ادارے کے 70 فیصد شیئرز ہیں، 2008 میں معاہدہ کےالیکٹرک کی حمایت میں کیا گیا۔ کے الیکٹرک کو سوئی سدرن گیس کمپنی 200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرتی ہے، کے الیکٹرک کو نیشنل گرڈ سے 650 میگاواٹ بجلی دی جاتی ہے، اس کے علاوہ ادارہ ہم سے سستی بجلی لے کر منافع کماتا ہے اور فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کےالیکٹرک کو 30 ارب روپے سالانہ بھی ملتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یکم رمضان سے شروع ہونے والے بجلی بحران نے ملک کےطول وعرض میں بےچینی پیدا کی لیکن اب اس پر قابو پالیا گیا ہے اور بجلی کی طلب اور رسد میں 3 ہزار میگا واٹ کا فرق رہ گیا ہے اور اتنے فرق پر غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نہیں کی جاتی۔ پنجاب میں لائن لوسز 14 سے 15 فیصد جب کہ خیبر پختونخوا کے 238 فیڈرز پر 95 فیصد لاسز ہیں۔
ہمیں گرڈ سٹیشن کے لیے کے پی کے میں زمین نہیں مل رہی اگر زمین مل جائے تو کے پی کے کا بجلی کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو جائے گا۔ تقرر کے دوران ان کے خلاف ہونے والی نعرے بازی پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ رشید گوڈیل بول رہے ہیں، انہیں بولنے دیں، ان سے پرانا تعلق ہے۔ ان کی ویسے بھی لوڈشیڈنگ ہونے والی ہے۔