تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com
سنو …سنو…سنو…!!عمران خان کا دھرناختم ہوتے ہی وزیراعظم نوازشریف کی حکومت کا ایک اور عوام دُشمن ظالمانہ اقدام …حکومت نے اپنے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ، عوامی ریلیف کے باعث خالی ہونے والے قومی خزانے کو تُرنت بھرنے کے لئے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد جنرل سیلز ٹیکس کی شرح میں 5فیصد اضافہ کر کے صارفین کو ماہانہ 5ارب روپے کے ریلیف سے محروم کرکے جو کارنامہ انجام دیاہے، قوم اِسے مدتوں یادرکھے گی۔ آج یہ خبر یقیناپاکستانی عوام پر بجلی بن کر گری ہے کہ حکومت نے یکم جنوری 2015سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرنے کے بجائے اُلٹا پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس 5 فیصد سے بڑھا کر17سے 22فیصدکردیاہے،یوں صارفین کو ماہانہ 5ارب روپے کے ریلیف سے محروم کردیاہے ،اَب عوام کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہوجانی چاہئے کہ اَب اِس شرح کا اطلاق یکم جنوری سے پیٹرول،ڈیزل، لائٹ ڈیزل ،ہائی اوکٹین اور مٹی کے تیل پر22فیصدسیلزٹیکس کے حساب سے یقینی طور پر ہوگا،جس کے لئے فیڈرل بورڈآف ریونیو نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیاہے جس کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس کی شرح 17فیصدسے بڑھاکر 22فیصدکردی گئی ہے۔
یوں حکومت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو سمیت (حکومتی لونڈی) اوگرانے وہی کیا جس کا خدشہ عوام الناس کو بہت پہلے ہی سے تھااور عوام اِس مخمصے میں پہلے ہی مبتلاتھے کہ آج نہیں تو کل ایساہوگا کیوںکہ عوام اپنے بزنس مین وزیراعظم نوازشریف کی تجارتی خصلت سے بھی خوب واقف تھے،جِسے مدِنظررکھتے ہوئے عوام کو نواز حکومت کا بھی کوئی اعتبار نہیں تھا کہ کب یہ اپنے تجارتی مفادات کے خاطرعوام کے مفادات سے بھی آنکھ پھیرلیں اور ایساہی ہوا جس کا عوام کو ڈرتھایعنی کہ جیسے ہی آ ج عمران خان نے حکومت پر سے اپنی سخت گرفت ذراسی ڈھیلی کیا کی …؟؟گویاکہ نوازشریف وہی کچھ کرنے لگے ہیںاُنہوںنے جس کے لئے حکومت حاصل کی تھی۔
آج یہ عوام دوست حکومت کہلانے والی حکومت کا ہی کا رنامہ ہے …!!کہ جس نے اپنی لومڑی جیسی چالاکی سے پیٹرولیم مصنوعات پرسیلزٹیکس بڑھاکر قیمتیں متعین کردی ہیں آج عوام سمجھ چکے ہیں اور چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ”دیکھاحکومت کو چمکار کر مارنا بھی خُوب آتاہے، یعنی یہ کہ حکومت نے پہلے تو خود ہی پیٹرولیم منصوعات کی قیمتیں بھی کم کیں مگرایساکرنے پر جب اِسے اپنا 60سے70ارب کا سالانہ خسارہ نظرآیا توپھراِس نے اِدھر اُدھربغلیں جھانکنے کے بعد خود ہی فی لیٹر پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح 17فیصدسے بڑھاکر 22فیصد کردی ہے، تب ہی تو ہم کہہ رہے ہیں کہ حکومت کو چمکارکر مارنا بھی خُوب آتاہے، اور اَب ایساہی ہوگا،جیساحکومت چاہئے گی اور اَب حکومت یہ ہی چاہے گی کہ کسی بھی صُورت عوام کے گلے پر تیز دھاری چُھری پھیرکر اپنا ساراخسارہ پوراکیاجائے اوریوں حکومتی پِٹھواداروں فیڈرل بورڈآف ریونیواوراوگراسمیت دیگر نے جس کے لئے کمرکس لی ہے۔جبکہ ماہ رواں میں حکومت اور اوگرا(حکومتی لونڈی )عوام الناس کو یہ عندیہ دے چکے تھے کہ نئے سال 2015کو عوام کے لئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کا اعلان کیاجائے گا۔
یہ خوش خبری قوم کے لئے جہاں خوش آئند ثابت ہوگی تو وہیں حکومت اور حکومتی ادارے بھی اپنی کارگردگی دکھانے میں کامیاب ہوجائیں گے کیوںکہ حکومت اور اِس کے ادارے عوام کے درپیش مسائل سے آگاہ ہیں جس سے نمٹنے کے لئے حکومت نے مہنگائی کو کم کرنے کے لئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اصولی کمی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے گو کہ ابھی عوام حکومت کی جانب سے یکم جنوری 2015کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے ہی منتظرتھے کہ حکومت اور اِس کی لونڈی اوگرا اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملکرعوام پر پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح 17فیصدسے بڑھاکر22فیصدکرنے کا اعلان کردیااوراوگرانے اپنی اِسی منصوبہ بندی کے تحت 31دسمبر کو نئے سیلز ٹیکس کے حساب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں طے کرکے عوام الناس پر مہنگائی کا بم گرادیاہے آج جس سے عوام بلبلا اُٹھے ہیں اور آ ج عوام ایک بار پھر یہ سوچنے اور کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ جب تک عمران خان کا دھرناتھا توحکومت نے بھی اپنی ہٹ دھرمی کے تمام دروازے بندکررکھے تھے اور اپنے جانے کے دن گن گن کرگزار رہی تھی،یہ یوں کبھی کبھی عوام کی خدمت کے جذبے سے بھی سرشارنظرآئی۔
مگر جیسے ہی عمران خان نے اپنادھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ….؟؟گویاکہ دورانِ دھرنا چارہ ماہ اور دس دن اپنی عدت گزارنے والی وزیراعظم نوازشریف کی ڈری سہمی حکومت میں جان پڑگئی اوریہ پھر عوام دُشمن اقدامات کرنے پر آمادہ ہوگئی۔ آج حکومت نے یکم جنوری 2015سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پرسیلزٹیکس کی شرح 17سے22فیصدبڑھاکرجو کام کیا ہے یہ حکومتی ہٹ دھرمی اور عوام دُشمن اقدام کے سوااور کیا ہے جبکہ یہاں ہم اپنے قارئین کو اپنے ایک انتہائی موقر روزنامے میں شائع ہونے والے تیل کے پیداواری ممالک کے کارٹل اوپیک کے حقیقی رہنما سعودی وزیرتیل علی النعیمی وہ تاریخی الفاظ بتاتے چلیں جواُنہوں نے ایک سروے میں کہے تھے ” اُنہوں نے کہا کہ اگر تیل کی قیمتیں 20ڈالر فی بیرل ہوگئیں تب بھی پیداوار میں کمی نہیں کی جائے گی “یہ تاریخی جملے اُنہوں نے مڈل ایسٹ اکانومک سروے کو انٹرویودیتے ہوئے کہے اُنہوں نے کہا کہ” قیمت چاہے جتنی بھی ہواپنی پیداوارکوگھٹانا اوپیک کے رُکن ممالک کے مفاد میں نہیں “اُنہوںنے واضح اور دوٹوک الفاظ میں یہ بھی کہاکہ” قیمت چاہے جتنی بھی60ڈالر،50،40،20ڈالر کم ہوجائے“ علی النعیمی کا کہناکہ” اَب دنیابھرمیں کبھی بھی تیل کی قیمت 100ڈالرفی بیرل پر کبھی نہ ہوپائے گی اور یوں دنیا کبھی بھی 100ڈالرفی بیرل دیکھ پائے گی“،یہ الفاظ اِس شخص کے ہیں جِسے اکثراوقات تیل صنعت کی سب سے زیادہ بارسوخ ترین شخصیت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
آج مگر افسوس ہے کہ اِس کے باوجود بھی ہماری حکومت کو پھر بھی اپنے عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں ریلیف دینے کا ذرابھی خیال نہیں ہے جبکہ اُدھرحکومت کو گزشتہ چندماہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی مدمیںعوام کو ملنے والے ریلیف سے اپنے سالانہ 60سے 70ارب خسارے کا بہت غم ہے جِسے پوراکرنے کے لئے نوازحکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھادی ہے حالانکہ جب حکومت کو 70ارب کے خسارے کا سامنانہیں بھی تھاتو حکومت نے کون سے مہنگائی ، بجلی و گیس بحران، اور صاف پانی و علاج و معالجہ جیسے عوامی مسائل حل گئے تھے اور اَب کو ن سے حل کرے گی..؟؟ (ختم شُد)
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com