اسلام آباد (ویب ڈیسک) حکومت کا قرض لینے کے لیے اہم سرکاری زمین گروی رکھوانے کا حیران کن فیصلہ، سنسنی خیز انکشافات ہو گئے۔ حکومت قومی اثاثہ گروی رکھوا کر 300ارب روپے کی رقم کسی ترقیاتی منصوبے میں لگانے کی بجائے کہاں خرچ کرے گی؟ سینئیر صحافی نے اہم انکشاف کر دیا۔
حکومت نے قرض لینے کیلئے اہم سرکاری زمین گروی رکھوانے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق سینئیر صحافی سہیل بھٹی کا کہنا ہے کہ حکومت کئی دنوں سے یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ معاشی صورتحال بہتری کی طرف جا رہی ہے۔اسٹاک مارکیٹ بڑھ رہی ہے، موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ منفی سے بی تھری کر دی ہے،حکومت نے ریونیو میں اضافہ کیا ہے۔ سہیل شہزاد نے مزید کہا کہ تمام تر دعووں کے باوجود مختلف منصوبوں کے لیے اور بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے قرضے لینے کا سلسلہ جاری ہے۔حکومت نے سرکاری زمین رکھ کر بینکوں سے قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ابتدائی بور پر یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا۔اور درخواست کی گئی سکوک بانڈ کے اجراء کی منظوری دی جائے،جس کے لیے کراچی انٹرنینشل ائیرپورٹ کی زمین گروی رکھی جائےگی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کراچی انٹرنینشل ائیرپورٹ کی جو زمین استعمال میں نہیں ہے وہ گروی رکھی جائے گی،جس کے لیے بینکوں کا انتخاب بھی کر لیا گیا ہے۔سہیل شہزاد کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح قومی اثاثوں کو گروی رکھنے کا سلسلہ اپنا لیا ہے۔ابتدائی طور پر حکومت کو 300 ارب روپپے چاہئیے جب کہ بینک اس کی زیادہ بولی بھی لگا سکتے ہیں جس کے بعد سرکاری زمین گروی رکھ کر 300 سے 500ارب کے درمیان قرضہ لے سکتی ہے۔ سہیل شہزاد کا کہنا ہے کہ کسی خاص ترقیاتی منصوبے کے لیے یہ قرض نہیں لیا جا رہا۔بلکہ یہ قرض آئندہ مالی سال بجٹ کے خسارے سے نمٹنے کے لیے لیا جا رہا ہے۔ یہ قرض لینے کا مقصد بجٹ پوزیشن میں استحکام لانا ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل روٴف کلاسرا نے دعوی ٰ کیا گیا تھا کہ حکومت کراچی ایئر پورٹ کو گروی رکھوا کر 600 سے 700 ارب روپے قرض لینے جار ہی ہے۔ روٴف کلاسرا نے دعویٰ کیا تھا کہ قرض تین بنکوں سے لیا جائے گا۔ جس میں دبئی اسلامیک بنک، الفلاح بنک سمیت میزان بنک شامل ہے۔