سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت فیصلہ کرےاصغر خان کیس کےخلاف کیا کارروائی کرنی چاہئے ۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اصغرخان کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعتکی، دوران سماعت
چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی حکومت کابینہ کا اجلاس طلب کر کے اصغرخان کیس پرعملدرآمد کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی فیصلوں پر من و عن عمل ہونا چاہیے، یہ نہیں معلوم آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنتا ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل 6کی کارروائی کا فیصلہ حکومت نے کیا اور غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے وفاقی حکومت نے اقدامات کیے۔
عدالتکی جانب سے ایک ہفتے میں وفاقی حکومت کو کابینہ اجلاس میں اصغرخان کیس کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ اسد درانی اور اسلم بیگ کے خلاف ایکشن اور دیگر کے خلاف تحقیقات ہوں گی۔
عدالت اسلم بیگ اور اسد درانی کی نظر ثانی درخواستیں خارج کر چکی ہےتاہم اب ایف آئی اے ان لوگوں کے بیانات ریکارڈ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی جرم ہوا ہے تو اس کا ٹرائل ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت فیصلہ کرے کہ ان کے خلاف کیا کارروائی کرنی ہے جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ سر 2 ہفتے کا وقت دے دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ہفتے کا وقت ملے گا، کابینہ کا خصوصی اجلاس بلالیں۔