الیکشن کے اس سال میں پوری ملک میں سیاسی بحث چھڑ گئی ہے اور تمام سیاسی کارکنان اپنے اپنے لیڈر کی تشہیر کے لئے میدان میں آچکے ہیں اور ہر طرح سے اپنے لیڈر کا دفاع کر رہے ہیں جس میں سوشل میڈیا واضح طور پر مقبول ہے۔ اگر کہا جائے کہ سوشل میڈیا پر عالمی سیاسی جنگ چھڑ چکی ہے تو غلط نہ ہوگا، کیونکہ تمام کارکنان چاہے وہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھتے ہوں یا ن لیگ سے ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ نئی حکومت آنے سے شاید اس قوم کے تمام کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔
ہر کوئی کسی نہ کسی طرح سیاست سے وابستہ ہے۔ مجھے بھی سیاست سےوابستگی کا بڑا جنون ہے تو میں نے سوچا کیوں نہ مسائل کی تلاش کی جائے جو آنے والی حکومت کو حل کرنا ہیں۔ جومسائل مجھے نظر ائے ان میں سے چند اہم مسائل یہ ہیں، مہنگائی، لوڈشیڈنگ، اور بے روزگاری۔ آپ کوئی بھی ٹی وی چینل دیکھ لیں، صحافی اور تجزیہ کار آپ کو یہی مسائل اُجاگر کرتے ہوئے نظرآئیں گے، لیکن اگر غور کیا جائے تو کیا ہم عوام ہی ان مسائل کی وجہ نہیں؟
کیوں نہ پہلے مہنگائی پر بات کرلی جائے۔ جناب اگر کبھی آپ کا بازار جانا ہو تو سبزی فروش ہو یا پھل فروش جائز قیمت سے کہیں زیادہ پیسے لیتا ہے۔ اگر گاہک قیمت پر کوئی بات کر بھی دے تو دکان دار غصہ ایسےکرتا ہے جیسے اس سے اسی کا حق چھینا جا رہا ہو۔
اب آئیں لوڈ شیڈنگ پر۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود توانائی کے بحران سے دوچار ہے۔ ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ بجلی کی بچت کی جاتی اور اس کو اپنے مستقبل کے لئے بھی محفوظ کیا جاتا مگر افسوس کہ پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ بجلی کا بے دریخ استعمال کرنا تو کوئی پاکستانیوں سے سیکھے۔ پوری گلی محلے میں دن کے وقت بھی کنڈے ڈالے بلب جلتے رہتے ہیں۔ پاکستانی عوام کو کنڈے ڈالنے سے بھلا کون روک سکتا ہے۔ چونکہ عوام کو زیادہ بِل آتا ہے تو وہ کنڈے ڈالنا بھی اپنا حق سمجھتی ہے۔ جب عوام بجلی چوری کرے گی تو بجلی کی مہنگی قیمت کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ تو ہوگی۔
اب آتے ہیں بے روزگاری پر جو کہ آئندہ دنوں میں بھی ایک سنگین مسئلہ بننے جا رہا ہے۔ پاکستان کے زیادہ تر نوجوانوں نے بڑی بڑی ڈگریاں تو حاصل کر لی ہیں مگر پریکٹیکلی ان کے پاس کوئی ایسا ہنر نہیں ہے مگر مسئلہ یہ نہیں۔ مسئلہ تو یہ ہے کہ پاکستانی نوجوان بھی کم وقت میں بڑی کامیابی حاصل کرنے کے چکر میں سیکھنے کےلئے چھوٹے مواقع بھی کھو دیتی ہے۔ ہم نے بچوں کو کتابی کیڑا بنا رکھا ہے۔ کیا اس میں ہمارے اساتذہ کی غلطی نہیں، جو بچوں کو کتابی کیڑہ بنا رہے ہیں؟
مہنگائی سے لیکر لوڈ شیڈنگ تک کے ہم خود ذمہ دار ہیں اور سوچ یہ ہے کہ نئی حکومت آئی گی تو تبدیلی لائے گی، جو عوام جرم کو اپنا حق سمجھ کر کرے اس کو حکومت بدلنے کی نہیں خود کو بدلنے کی ضرورت ہے۔