تحریر : لقمان اسد
یہ حکومتی گڈگورننس کی اعلی نظیر میں سے ایک ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے جس طرح ملک بھر کے پٹرول پمپس پر پیٹرول کے حصول کی خاطر لائنوں میں لگ کر لوگ ذلیل وخوار ہورہے ہیں اکثر شہروں میں پیٹرول سرے سے ہی غائب رہا اور جہاں کہی میسر تھا وہاں دو سو روپے فی لیٹر تک فروخت کیے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔
عوام کی اس انداز میں ذلت اور خواری پر بھی حکومتی وزیر دن رات جابجا ٹی وی چینلزپر نہیں ماتے سماتے اور وہ اپنی حکومت کی گڈ گورننس کے ترانے ہروقت گاتے نظر آتے ہیں دراصل یہ ان کا حق ہے کیونکہ ہمارے یہاں کے حکمران اور ان کے وزیر،مشیر عوام کی زیادہ سے زیادہ ذلت، ذلالت اور خواری کو ہی اپنی حکومتوں کی گڈگورننس تصور کرتے اور شمار کرتے ہیں۔
ضلع سرگودھا میں ایک ہی ہسپتال میں 2 درجن کے قریب معصوم پیدا ہونے والے بچے مناسب سہولیات ناپید ہونے کے سبب موت کے منہ کا لقمہ بن جاتے ہیں تب بھی حکومتی گڈگورننس پر کوئی حرف نہیں آتا،سانحہ پشاور ایسا دردناک اور المناک المیہ وقوع پذیر ہوتا ہے تب بھی حکومتی گڈ گورننس پر کوئی ضرب نہیں لگتی۔
تھر میں ایک سوکے قریب یاغالباً اس سے بھی زائد تعداد میں غریب بچے محض بھوک اور ادویات میسر نہ آنے کے باعث موت کی وادی میں اُتر جاتے ہیں تب بھی اس حکومتی گڈگورننس کا جاہ و جلال پوری تابانی کے ساتھ چمکتا دمکتا اور قائم اور دائم رہتا ہے اور تب بھی حکومتی وزراء کی فوج ظفر موج ان تمام تر حالات اور واقعات کے باوجود اپنی حکومت کی گڈگورننس کا ڈنکہ بجاتی رہتی ہے۔
وہ کہ جو شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نظر آتے ہیں ٹی وی چیلنز کے مذاکروں میں وہ پروگرام کے میزبانوں اور اپوزیشن کے رہنمائوں سے الجھ پڑتے ہیں جھوٹے دلائل کے سہارے ان کی حقائق پر مبنی تعمیری تنقید اور گفتگوکوبھی بے معنی اور بے سود ٹھہراتے ہیں اس لیے کہ ان نظر میں سچائی محض وہی ہوتی ہے جسے وہ بیان کرتے ہیں اسی طرح حکومتی وزیروں اور مشیروں کی نظر میں مسائل بھی صرف وہی ہوتے ہیں جو اُن کے ذاتی ہوتے ہیں۔
دن رات جن کو وہ حل کرنے کی تگودو میں محو عمل اور مصروف عمل ہیں انتہائی کامیابی سے وہ اپنے مسائل کو حل کرنے میں بھی دن رات کامیابیاں سمیٹ رہے ہوتے ہیں انہی کامیابیوں کوہی وہ پھر حکومتی گڈ گورننس تصور کرتے اور بیان کرتے ہیں اس لیے جب بھی کوئی حکومتی گڈگورننس پر تنقید کرتا ہے وہ وزراء اور حکومتی مشیر اپنے ذاتی کاروبار کی چمک دمک کو دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں۔
حکومتی گڈگورننس میں کیڑے نکالنے والے اور اس پر طعنہ ظن ہونے والے بھی کس قدر احمق اور فضول ترین خیالات کے حامل لوگ ہیں کہ انہیں ہمارے ذاتی مفادات،ہمارے ذاتی کاروبار اور تیزی سے بڑھتے ہوئے ہمارے ذاتی اثاثے نظر ہی نہیں آتے۔پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے سبب پیدا ہونے والے بحران کی خفت کو مٹانے کی غرض سے حکومت نے سیکرٹری پیٹرولیم سمیت چار مطلقہ افسران کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔ (جاری ہے )
تحریر : لقمان اسد