لاہور: اسلام کے دس روز سے راستے بند ہیں، ان کو ٹینٹ لگانے اور تماشا کرنے کی اجازت کیوں دی گئی۔
حدیث نبوی ہے کہ راستے میں اگر کانٹا بھی پڑا ہو تو اسے ہٹا دو، یہ بھی صدقہ ہے اور مومن کیلئے یہ ضروری ہے، لیکن اسلام آبا د میں اسلام کے نام پر کیا ہو رہا ہے ؟، دس روز سے راستے بند ہیں، ان کو ٹینٹ لگانے اور تماشا کرنے کی اجازت کیوں دی گئی، کوئی مذہب، قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتاکہ ایک شوشہ کھڑا کرکے آپ لوگوں کی زندگی مشکل بنا دیں اور قانون کی عملد اری کی دھجیاں اڑادیں،حکومت نے جو شق ختم کی تھی اس میں ترمیم کردی ،گزشتہ روزسینیٹ نے بھی پاس کردیا ،زاہد حامد نے بھی کہہ دیا کہ میں عاشق رسول ؍ؐہوں ،تو پھر کیوں یہ خواہ مخواہ بات کو بڑھا کر سکول جانے والے بچوں اور دفتر جانیوالے افراد ،مزدوروں کو سزا دے رہے ہیں،مجھے خود ائیر پورٹ پہنچنے میں دشوار ی ہوئی۔ پہلے ہی دن انتظامیہ اور حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرتی تو نوبت یہا ں تک نہ پہنچتی ، سب خواب غفلت میں پڑے رہے ،وزیر داخلہ عدالت میں نوازشریف کی پیشی پر پروٹوکول میں مصروف رہے ، شہر کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ، کمشنر کو بھی اپنی ڈیوٹی پوری کرنی چاہیے تھی ،راستے کھلے رکھنا اورامن و امان قائم رکھنا ان لوگوں کی ذمہ داری ہے جو بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے ہوئے ہیں
عدالت کو ہر معاملے میں گھسیٹ لیا جاتاہے جبکہ انتظامیہ اپنا کام نہیں کرتی ، کیا کسی ہجوم سے راستہ کھلوانے کیلئے بھی عدالتی حکم کی ضرورت ہوتی ہے ؟ ایسے معاملے کو سختی سے کنٹرول کرنا چاہیے تھا ،یہ مذاق تھوڑی ہے ،اگر میں وزیر داخلہ ہو تا تو میں نے اب تک ان کو وہاں سے ہٹا دیا ہوتا ، پہلے بھی بہت دفعہ ہٹایا ہے ،ایم آر ڈی کے دوران بھی مظاہرین کوڈیل کیا تھا ،سڑک پر لوگ قرآن خوانی کررہے ہیں ، قرآن خوانی کرنے کی کیا یہ جگہ ہے ؟ ،اپنے گھر یا کسی بہتر جگہ پر بیٹھ کر قرآن خوانی کریں ، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب کوئی بندہ آ کر سڑک پر بیٹھتا تو انتظامیہ جا کر ان سے کہتی کہ یہاں سے اٹھیں اورایف 9 پارک میں مظاہرے کیلئے مختص جگہ پرجا کر دھرنا دیں ،آپ لوگوں کی زندگی مشکل نہیں بناسکتے ،اب یہی امید ہے کہ معاملہ پرامن طریقے سے کسی طرف لگ جائے۔