کراچی: کراچی میں سرکاری اراضی منتقلی کیس کی سماعت میں عدالت نے ایک ماہ میں ریونیو کا مکمل کمپیوٹرائزڈ اور سیل شدہ ریکارڈپیش کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس میں کہا پورا پاکستان ہم پر ہنستا ہے کہ یہ ہے آپ کا کراچی، بتائیں کون اس شہر کا وارث ہے ؟۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکاری اراضی کی منتقلی کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس گلزار نے کہا زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ آپ نے ہزاروں کی تعداد میں الاٹمنٹ کیں، کیا ہم بتائیں الائمنٹ کیسے کرنی ہے؟، سندھ حکومت کیا کر رہی ہے، ہم سے کیا کرانا چاہتی ہے، ریونیو میں آج بھی بڑے بڑے ڈاکو بیٹھے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا آپ کے افسران کے پاس اتنا مال کہاں سے آ رہا ہے ؟، ہم یہاں سے بیٹھ کر حکومت نہیں چلانا چاہتے ، پھر کہا جاتا ہے دکان کھول کر بیٹھے ہیں۔ ہمارے مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں، چینی ملازم یہاں کام کر رہے ہیں ، کیا آپ کو کچھ پتہ نہیں کہ کیا کرنا ہے ؟ جسٹس گلزار نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کراچی ائرپورٹ سے اترتے ہیں تو باہر سے برا حال ہے، یہ ہے آپ کی گڈ گورننس ، میئر کراچی، وزیراعلیٰ سندھ کو کہیں کہ بیٹھیں اور دیکھیں کیا ہو رہا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا بتائیں جگہ جگہ مال کس کے لیے بنا رہے ہیں ؟ کیا آپ کو اجازت دے دیں کہ پورا سندھ بیچ دیں، سمجھ نہیں آتا کہ اس شہر کا سٹی مینجر کون ہے ؟ کون قبضے کر رہا ہے ؟ آپ کو نظر نہیں آتا، پورے ملک میں کراچی کی وجہ سے شرمندہ ہوتے ہیں۔ سماعت کے مو قع پر عدالت نے حکم دیا ایک ماہ میں ریونیو کا مکمل کمپیوٹرائزڈ اور سیل شدہ ریکارڈپیش کیا جائے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پارکوں اور میدانوں پر قبضے اور سیاسی دفاتر گرانے کے کیس کی سماعت بھی ہوئی۔ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے شہر کے تمام پارکس اور میدانوں سے تجاوزات اور سیاسی دفاتر مسمار کرنے کا حکم دیا جبکہ کشمیر روڈ سے شادی ہالز سمیت تمام غیر قانونی تعمیرات گرانے اور شاہراہ قائدین کے اختتام پر کھیل کا میدان فوری واگزار کرا نے کی بھی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ نے کہا رفاعی پلاٹوں پر غیرقانونی تعمیرات برداشت نہیں کرسکتے۔