ویانا (اکرم باجوہ) عوام کے ٹیکس سے ان وزرا کو عوام کی خدمت کی تنخواہ دی جاتی ہیں اگر بیس پچیس سالوں میں سمندر پار رہ کرکروڑوں ڈالرز کی جائدادیں جائز طریقے سے بنائی جا سکتی ہیں تو ہم اوورسیز پاکستانی اپنے حکمران شاہی خاندان کے شہزادوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں بھی اس کا گر بتایا جائے۔
پاناما دستاویزات نے کسی پر الزام نہیں لگایا بلکہ یہ دنیا کی چوتھی بڑی آف شور لا فرم ہے جسکے ریکارڈ سے تقریباً ساڑھے گیارہ ملین فائیلز (2.6 TB حجم) لیک ہو کر میڈیا میں آگیا بھارت، آئیس لینڈ، فرانس اور آسٹریا سمیت دیگر کئی ممالک نے اپنے ملک کی بااثر شخصیات کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔
وطن عزیز پاکستان کی عوام کو بھی اس وقت کا انتظار ہے جب ہمارے متعلقہ قومی ادارے موجودہ حکمرانوں سے تحقیقات کا آغاز کریں ۔ اگر شاہی خاندان کے ہاتھ صاف ہیں تو انھیں کسی قسم کا خوف نہیں ہونا چاہیے۔