اسلام آباد: سینیٹ میں اراکین نے بھارتی جیل میں پاکستانی شہری شاکر اللہ کے قتل پر بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف پاکستان اور بھارت میں مقدمات درج کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزرا کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے ایوان سے دو بار واک آؤٹ کیا تاہم وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کون سا عالمی معاہدہ اس ہر لاگو ہوتا ہے۔حکومت خاموش نہیں ہے۔یو این سکیورٹی کونسل سمیت متعلقہ فورمز پر مشاورت کے بعد یہ معاملہ اٹھائیں گے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کااجلاس چئیرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔شیری رحمان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ بھارت نے شاکراللہ کی لاش 11دن بعد بارڈر پر دی، شاکراللہ جنگی قیدی نہیں تھا۔بھارتی حکومت شاکر اللہ کی میڈیکل رپورٹس شیئر نہیں کر رہی۔وزیر خارجہ مصروف ہیں وزیر انسانی حقوق ہی جواب دیں۔سسی پلیجو نے کہا کہ شاکر اللہ کو بے دردی سے قتل کرنا بھارتی انتہا پسندی کا ثبوت ہے۔عبدالقیوم نے کہا کہ لوگ غلطی سے سرحد پار کر جاتے ہیں۔اس معاملے کو عالمی قوانین کے تحت دیکھا جانا چاہیے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ نے دارالحکومت اسلام آباد میں نجی قرضوں پر سود کی ممانعت کے بل2017اور اسلام آباد کے سرکاری و نجی اداروں میں ڈے کیئرز کی سہولت کے قیام کے بل ڈے کیئرز سنٹرز بل2018کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔پارلیمنٹ نے مشترکہ پیغام دیا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔جنگ نہیں چاہتے۔ اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد چیئرمین نے اجلاس ملتوی کر دیا۔کہیں کبھی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ جنگ کے حالات میں ہی جنگی قیدی کو لوٹا دیا گیا ہو۔ لیکن پاکستان نے ابھی نندن کو دوروز کے اندرواپس بھیج کر بڑے پن کا یہ مظاہرہ بھی کر دکھایا۔دوسری جانب بھارت ہے جس کے خمیر میں انتہا پسندی اور جنگی جنون رچا بسا ہے۔وہاں جے پور کی جیل میں انتہاپسندوں پاکستانی شہری شاکر اللہ کو سنگسار کر کے اس کی جان لے لی۔