برنلے : حکومت پاکستان کی ناقص خارجہ پالیسی کے باعث پاکستان ایک بند گلی میں داخل ہو چکا ہے۔ طور خم میں افغان فورس کی فائرنگ انتہائی سنگین واقعہ ہے۔ ہندوستان حکومت کے ایران اور افغانستان سے بڑھتے ہوئے تعلقات اور امریکہ کے ساتھ ہونے والے معاہدات کو کشمیری عوام تشویش کے ساتھ دیکتھے ہیں۔ ان حالات سے ابرومندانہ طور پر نکلنے کا واحد حل لبریشن لیگ کے پروگرام پر عملدرآمد سے ہی ممکن ہو سکتا ہے ڈاکٹر مسفر حسن صدر جموں کشمیر لبریشن لیگ برطانیہ کی لیگی عہدیداران سے گفتگو۔ جموں کشمیر لبریشن لیگ برطانیہ کے صدر ڈاکٹر مسفر حسن نے طور خم فائرنگ واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حخومت پاکستان کی خارجہ پالیسی اور ناقص حکمت عملی کے باعث پاکستان علاقائی طور پر ایک بند گلی میں داخل ہو چکا ہے۔
کل طور خم میں افغان فورس کی فائرنگ سے پاکستان کے فوجیوں کا زخمی ہونا اس امر کی نشاندھی کرتا ہے کہ ایک برادر اسلامی ملک جس کے عوام کو پاکستان میں کئی دہائیوں سے پناہ دی گئی تھی آج اُس ملک کی فوجیں ہم پر فائرنگ کر رہی ہیں جو کہ انتہائی سنگین صورتحال کی عکاسی کر رہی ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان کے ذمہ دار اپنی پالیسی کا احاطہ کر کے اسے ازسرنو مرتب کریں گے۔ انہوں نے ہندوستان اور ایران کے درمیان حال ہی میں ہوئے اقدمادی معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے اقتصاد راہداری کے معاہدے کے بعد ہندوستان اور ایران کے درمیان ہوئے معاہدے کا مقصد پاک چین راھداری منصوبے کی اہمیت کو کم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کا ہمسایہ اسلامی ملک ہے جس کے ساتھ ہماری ناقص حکمت عملی نے تعلقات میں شدید دراڑیں پیدا کر دی ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے گیس پائپ لائن منصوبے کے ملتوی ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا یہ پاکستان کی ناکام ترین حکمت عملی کا بین ثبوت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ جو اپنی ضرورت کے وقت پاکستان کا اتحادی تھا آج مکمل طور پر ہندوستان کی حمایت کر رہا ہے اور حالیہ امریکہ ہندوستان کے درمیان ہونے والے معاہدے سے تحریک آزادی کشمیر کو انتہائی سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کے حوالے سے اس معاہدے میں شامل شقوں پر بلخصوص اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان شقوں کو بہانہ بنا کر مظفرآباد اور پاکستان کے دیگر عالقہ جات پر ڈرون حملوں کے ہونے کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو ان حالات سے نکلنے کیلئے نرم رومی کا رویہ اپنانے کی ضرورت ہے جس کیلئے ہمہ وقت اور تھربہ کار وزیر خارجہ کا ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جاری تحریک کومنطقی انجام تک پہنچانے کی خاطر حکومت پاکستان کو جناب کے ایچ خورشید کے دیئے ہوئے لائحہ عمل کو اپنانے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کو پوری ریاست کے عوام کی نمائندی حکومت تسلیم کرنے سے نہ صرف پاکستان مشکل حالات میں کمی لا سکتا ہے بلکہ اس سے بیرونی جارحیت کے حوالے سے لاحق کچھ خدشات میں کمی واقع ہو سکتی ہے، اور دوسری جانب کشمیری عوام کو پر امن سیاسی جدوجہد کو آگے بڑھانے کا موقع حاصل ہو سکتا ہے۔
پرامن ذرائع کو موقع دینا ہی آبرومندانہ حل کے حصول کو ممکن بنا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر لبریشن لگ اور دیگر آزاد پسند قوتوں کے ساتھ مل کر پرامن سیاسی اور سفارتی جدوجہد کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔