اسلام آباد: وفاقی وزیر ہاﺅسنگ طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ حکومتی پچاس لاکھ گھر بنانے کا منصوبہ پانچ برس میں ضرور مکمل ہوگا، چار پانچ لاکھ گھر رہ بھی گئے تو نئی حکومت منصوبے کو نہیں روک سکے گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ تحصیل کا دفتر مضبوط بنانے کے بیان پر قائم ہوں، تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ہاﺅسنگ طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ حکومتی پچاس لاکھ گھر بنانے کامنصوبہ پانچ برس میں ضرور مکمل ہوگا، چار پانچ لاکھ گھر رہ بھی گئے تو نئی حکومت منصوبے کو نہیں روک سکے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق طارق بشیر چیمہ نے کہاکہ تحصیل کادفتر مضبوط بنانے کے بیان پر قائم ہوں۔ ایسا ہوگیا تولوگ ایم این اے کی بجائے تحصیل کا الیکشن لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پچاس لاکھ گھربنانے کامنصوبہ پانچ برس میں ضرور مکمل ہوگا ، چار پانچ لاکھ گھر رہ بھی گئے تونئی حکومت منصوبے کو نہیں روک سکے گی۔ ان کا کہنا تھاکہ حکومتی اتحاد میں دراڑ کی خبریں سوفیصد بے بنیادہیں، کوئی اختلاف ہوتو دونوں پارٹیوں کی قیادت بیٹھ کرحل کرلیتی ہے۔
واضح رہے پاکستانی وزير اعظم عمران خان نے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا ہے، جس سے کئی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی لیکن ملک کی موجودہ معاشی حالت کے پیشِ نظر کئی ماہرین اس منصوبے کو ’غیر حقیقت پسندانہ‘ قرار دے رہے ہیں۔اس منصوبے کا مقصد کم آمدنی والے افراد کو مکان کی سہولت مہیا کرنا ہے۔ پہلے مرحلے میں ملک کے چند بڑے شہروں میں اس منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے ليے فارم بھی جاری کيے جا رہے ہیں۔ گریڈ ایک سے سولہ تک کے لاکھوں ملازمین اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے ليے تیار نظر آتے ہیں لیکن ناقدین کے خیال میں پانچ سال میں اتنی بڑی تعداد میں گھر تعمیر کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ نہ ممکن ہے۔ معروف صنعت کار اور تعمیراتی شعبے میں شہرت رکھنے والے احمد چنائے کا کہنا ہے کہ پچاس لاکھ کیا
اگر حکومت ایک لاکھ گھر بھی پانچ برسوں میں تعمیر کر لے تو بہت بڑی بات ہوگی۔ انہوں نے کہا، ’’حکومت ساٹھ سال میں صرف انچاس لاکھ سے کچھ زیادہ ہی گھر تعمیر کر پائی ہے تو پانچ برسوں میں پچاس لاکھ کیسے تعمیر ہو جائیں گے؟ پھر صرف گھر ہی تو تعمیر نہیں کرنے ہوتے، ان کو گیس، پانی، بجلی اور دوسری ضروریاتِ زندگی بھی فراہم کرنی ہوتی ہیں۔ ہزاروں ایسی ہاوسنگ کالونیاں اور اسکیمیں ہیں، جو صرف اس وجہ سے مکمل نہیں ہو پا رہيں کہ حکومت انہیں گیس، بجلی، پانی اور دوسری ضروریات زندگی فراہم نہیں کر پا رہی۔ تو ایک ایسے موقع پر جب ملک میں پانی کی قلت اور گیس کی کمی پہلے ہی ہے، حکومت کہاں سے یہ ضروریات پوری کرے گی؟ پھر ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہمارے پاس انفراسٹرکچر، سیمنٹ اور دیگر مشینیں کتنی تعداد میں موجود ہیں۔ جوابات حوصلہ افزاء نہیں ہوں گے۔ تو میرے خیال میں یہ پروجیکٹ انتہائی غیر حقیقت پسندانہ ہے۔‘‘ایک اندازے کے مطابق ملک کو پچاسی لاکھ گھروں کی کمی کا سامنا ہے، جس میں ہر سال دو لاکھ کا اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں ماضی میں بھی کئی حکومتوں نے اس طر ح کے منصوبے شروع کيے لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔ سابق سیکريٹری برائے پلاننگ کمیشن نے اس مسئلے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا، ’’محمد خان جونیجو کی حکومت نے بھی پانچ اور چھے مرلے کے گھر تعمیر کرانے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن وہ کامیاب نہیں ہوا۔