تحریر : میر شاہد حسین
”بڑے موقع پر تشریف لائے۔” ” موقع کی تلاش میں تو ہے ہم ہر وقت رہتے ہیں لیکن آپ گھاس ہی نہیں ڈالتے۔” ” خیر ایسی بات بھی نہیں گھاس تو گھوڑے کے لیے ہوتی ہے ، اور آپ کو ڈالنے کے لیے تو اور بھی بہت کچھ ہے میرا مطلب ہے خاطر تواضع کے لیے۔” ” کام کی بات کرو، ہم غریبوں کو کیسے یاد کیا؟” ” کینیڈا سے تشریف لا رہے ہیںاور غریبوں کی بات کرتے ہیں۔ ”
”اب میرا منھ مت کھلوائیں آپ بھی تو لندن سے علاج کروا تے ہیں۔”” اچھا غصہ جانے دیں …یہ بتائیں کیسے آنا ہوا؟ ””آپ کہتے ہیں غصہ جانے دیں۔ غضب خدا کا چودہ لوگوں کو دن دیہاڑے موت کی نیند سلا دیا گیا اور آج تک کسی بھی ذمہ دار کا تعین نہ کیا جا سکا۔”
” آپ کو پتا بھی ہے کہ حکومت میں کوئی بھی ذمہ دار نہیں … اگر ہوتا تو حکومت لندن سے نہ چلائی جاتی۔یہ لندن والوں کے ہم پر احسانات ہیں کہ اپوزیشن بھی وہیں سے کنٹرول ہوتی ہے اور حکومت بھی۔””ہم ایسا ہر گز نہیں ہونے دیں گے۔ اسی لیے تو ہم کینیڈا سے تشریف لائے ہیں۔ ”
”آپ دھرنا دے کر دیکھ چکے ہیں… اس سے حکومت نہیں جانے والی۔”
”بغیر دھرنے کے آپ کا بھی کھایا پیا ہضم نہیں ہونے دیں گے۔غضب خدا کا جب تک دھرنا نہ دو آپ کے کانوں میں جوں ہی نہیں رینگتی۔ ”
‘حکومت میں ‘جوں’ ہوگی تو رینگے گی ناں۔آپ کو تو حکومت میں خواہ مخواہ جوئیں نکالنے کی عادت پڑ گئی ہے۔ ”
” عید تک مہلت ہے ہوش کے ناخن لو۔شکر کرو ابھی عید میٹھی ہے بقر عید ہوتی تو کئی ایک کی قربانی ہوجاتی۔””دیکھو حکومت جھکنے کے لیے تیار ہے لیکن سجدہ نہیں کر سکتی۔”
ٹھیک کہتے ہیں سجدہ تو آپ نے کسی اور کے آگے کرنا ہوتا ہے۔ دیکھیں حکومت کی ٹانگیں کھینچنا بند کریں۔ ترقی کا پہیہ چلنے دیں۔””آپ بھی ٹانگیں مارنا بند کریں۔ترقی کا پہیہ اگر پانامہ جائے گا تو ہم اسے نہیں چلنے دیں گے۔ ”
”آپ کچھ بھی کرلیں اس بار حکومت نہیں جائے گی۔””حکومت ہے کہاں جو جائے گی۔ چھوٹا چوری کرے تو اس کو عوام مار مار کر بھرکس نکال دیتے ہیں اور کوئی بڑا چوری کرے تو اس کو نہ صرف وی آئی پی پروٹوکول میں عدالت لایا جاتا ہے بلکہ اس کو ووٹ بھی دیا جاتا ہے۔
بھلا یہ کہاں کا انصاف ہے؟” ”حاجیوں کے پیسے کھانے والے حکومت سے حساب مانگتے ہیں۔اپنا کالا چشمہ اتاریں اور صوبے پر توجہ دیں۔انہیں خیبرپختونخواہ کی تقدیر بدلنے سے کسی نے نہیں روکا جہاں چوہے اور پولیو ہے۔”
”فکر نہ کریں یہ سال ملک کو کھانے والے چوہوں اور پولیو زدہ لوگوں سے آزاد ی کا سال ہوگا۔” ”چلیں دیکھتے ہیں …!!دھرنے کا دھڑن ہوتا ہے یا حکومت کا۔پہلے بھی دیکھا ہے اب بھی دیکھ لیں گے۔”
تحریر : میر شاہد حسین