اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہاکہ مجھ سے لوگ دو سوال پوچھتے ہیں، ایک تو یہ کہ کیا عمران خان کی حکومت اپنی مدت پوری کر لےگی اور دوسرا یہ کہ پی ٹی آئی حکومت کب ملکی حالات ٹھیک کرے گی۔ پہلے سوال کا تو یہ جواب ہے کہ
بظاہر تو ایسا ہی لگتا ہے کہ عمران خان کی حکومت اپنی مدت مکمل کر لے گی لیکن یہ غیب کا حال اللہ کو ہی پتہ ہے مجھے نہیں پتہ۔کیونکہ بہت بار کچھ ایسا ہوا ہے جس کی کسی نے توقع نہیں تھی ، کسی نے نواز شریف کی نا اہلی اور ان کی جگہ شاہد خاقان عباسی کے آنے کی توقع نہیں کی تھی۔ کسی کو کیا علم تھا کہ بے نظیر بھٹو اپنے ادوار مکمل نہیں کر سکیں گی، کسی کو کیا معلوم تھا کہ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی میثاق جمہوریت پر دستخط کر کے ہاتھ ملا لیں گی اور سمجھوتہ کر لیں گے۔لیکن اب میں عمران خان کو دیکھ رہا ہوں تو مجھے اُن سے ہمدردی بھی ہو رہی ہے۔ اس لیے نہیں کہ عمران خان کو کسی کی مدد کی ضرورت ہے یا اُس کو پتہ نہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ بائیس سے چوبیس سال عمران خان نے ایک ہی بات کی کہ کرپشن کا ناسور اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کا اپنا اقتدار داؤ پر لگ گیا ہے ، حکومت جا سکتی ہے لیکن عمران خان اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے ہیں کہ میں نے کرپشن پر کسی کو معافی نہیں دینی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں تمام سیاستدانوں کو یہ علم ہو گیا ہے کہ اُن کو کون کون سی مہلک بیماری ہے۔ جب تک اُن کے گرفتاری کے احکامات نہیں آئے، اُن کو علم ہوا کہ ہمیں تو بیماریاں ہیں۔ اور اتنی مہلک بیماریوں میں ملک و قوم کی خدمتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا ایک کارنامہ جو پوری قوم کو سمجھ لینا چاہئیے وہ یہ ہے کہ اُس نے ایک ایک کر کے ایک تیز سے کئی شکار کر کے رکھ دئے ہیں۔اس میں آصف علی زرداری ، نواز شریف ، شہباز شریف ، الطاف حسین ، اسفند یار ولی ، محمود خان اچکزئی اور اب مولانا فضل الرحمان بھی ہیں۔ کوئی آدمی اُٹھ کریہ نہیں پوچھ رہا کہ مولانا فضل الرحمان کا آڈٹ ہونا چاہئیے یا نہیں ہونا چاہئیے، انہوں نے دھرنے میں کتنا پیسہ لگایا ، اتنا پیسہ کہاں سے آیا۔ مبشر لقمان نے کہا کہ ایم کیو ایم ، مسلم لیگ ق اور بی این پی مینگل وزیراعظم عمران خان سے اپنے مؤقف پر لڑ پڑتے ہیں تو چند منٹوں میں حکومت ختم ہو جائے گی کیونکہ اتحادی حکومت ہے اور عمران خان کے پاس قومی اسمبلی میں صرف چار اضافی نشستیں ہیں۔مبشر لقمان نے کہا کہ ان ساری چیزوں کے بعد بھی عمران خان اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔