کراچی: سندھ میں مراد علی شاہ کو عمران اسماعیل کے ساتھ کام کرنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئیگی۔ مراد علی شاہ کے قریبی اور پیپلز پارٹی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ سید مراد علی شاہ بطور وزیراعلیٰ پہلے بھی 3 مختلف مزاج کے گورنرز کے ساتھ کام کرچکے ہیں جن میں ایم کیو ایم کے ڈاکٹر عشرت العباد، خان اور مسلم لیگ (ن) کے جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی او ر محمد زبیر شامل رہے ہیں اب پی ٹی آئی نے عمران اسماعیل کو گورنر نامزد کیا ہے تو مراد علی شاہ کو بطور وزیراعلیٰ انکے ساتھ کام کرنے اور اچھی ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی۔ دوسری طرف گورنر سندھ کے منصب کے لئے عمران اسماعیل اپنی صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑیں گے۔ عمران اسماعیل کو عمران خان کا قریبی ساتھی تصور کیا جاتا ہے۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ یہ ایک بھاری ذمہ داری ہے سب سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیکر چلیں گے۔دوری جانب ایک اور خبر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ (ن) لیگ کے بیشتر لوگوں سے ہماری بات چل رہی ہے اور ان کے کئی ارکان ہمارے امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔لاہور میں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور علیم خان نے مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پنجاب اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ چوہدری صاحبان کاشکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہماراساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے اداروں کو کھوکھلاکردیا ہے لیکن ہم اداروں کو کمزور نہیں مضبوط کریں گے اور پنجاب کے لیے بہترین نظام دیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ نیا قانون بنا کر بلدیاتی نظام لائیں گے اور نچلی سطح پر فنڈز کی تقسیم کا طریقہ بنائیں گے۔جہانگیر ترین نے کہا کہ (ن) لیگ کے بیشتر لوگوں سے ہماری بات چل رہی ہے اور ان کے کئی ارکان ہمارے امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ 10 سالوں میں شہباز شریف نے پنجاب کا بیڑا غرق کیا ہے اور کوئی ایسا ادارہ نہیں چھوڑا جسے برباد نہ کیا ہو۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے شیخ چلی کی طرح منصوبے بنائے جو دیرپا نہیں، قومی اور صوبائی مفاد میں قانون سازی کرنا ہمارا ٹارگٹ ہے۔یاد رہے کہ تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ق) وفاق اور صوبہ پنجاب میں اتحادی ہیں جب کہ پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی میں اسپیکر بنائے جانے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ق) وفاق اور صوبہ پنجاب میں اتحادی ہیں جب کہ پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی میں اسپیکر بنائے جانے کا امکان ہے۔