لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان میں ہندوؤں خاندانوں کی درست تعداد معلوم کرنے کے لیے نجی طور پر ہندوؤں کا ریکارڈ جمع کئے جانے کا کام شروع ہوگیا ہے۔آل پاکستان ہندو پنچائیت نے ملک بھرمیں موجود ہندوؤں کا ریکارڈ جمع کرنا شروع کردیا ہے۔ ہندوپنچائیت کی طرف تمام ذیلی پنچائیتوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اپنےعلاقوں میں موجود ہندو خاندانوں بارے تفصیلات جمع کریں تاکہ یہ ریکارڈ وفاقی حکومت کے ساتھ شیئر کرکے ووٹرلسٹوں اور مردم شماری ریکارڈ کے ساتھ موازنہ کیا جاسکے۔آل پاکستان ہندو پنچائیت کے سیکرٹری جنرل روی دوانی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی پنچائیت ملک بھر میں موجود ہندو خاندانوں کا مکمل ریکارڈ جمع کررہی ہے، وہ اپنے طور پر بھی کافی ریکارڈ مرتب کرچکے ہیں اوراب اس سلسلے میں ملک بھر میں موجود مقامی ہندو پنچائیتوں کی بھی مددلی جارہی ہے۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان میں موجود ہندوؤں کی حقیقی تعداد سے متعلق درست اعدادوشمارجمع کرنا ہے ۔ یہ ڈیٹا حکومتی اداروں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں اقلیتوں بالخصوص ہندوؤں سے متعلق کوئی پالیسی بناتے ہوئے ان کی حقیقی تعداد کو سامنے رکھا جاسکے۔ اس کے علاوہ اسمبلیوں میں بھی ہندوؤں کی مجموعی تعداد کے حساب سے نمائندگی کی بات کی جاسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق ہندو کمیونٹی کو مردم شماری اورووٹر لسٹوں میں موجود ریکارڈ پر تحفظات ہیں ۔ ہندو کمیونٹی کے مطابق ملک کے بعض علاقوں میں کئی ہندو خاندان آباد ہیں تاہم انہوں نے تحفظات کے تحت اپنی شناخت چھپا رکھی ہے اور اپنے نام ہندؤں جیسے نہیں رکھے ہیں۔ روی دوانی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ ملک بھر میں موجود ہندوؤں کے خدشات پر تو کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم یہ بات درست ہے کہ حکومتی ریکارڈ میں ہندؤ خاندانوں کی تعداد سے متعلق درست اعداد و شمار نہیں ہیں اور ان میں درستگی کی ضرورت ہے۔ یہ پہلی بار ہوگا کہ ملک بھرمیں موجود ہندو خاندانوں کا ریکارڈ مرتب کیا جاسکے گا۔