لاہور (ویب ڈیسک) وفاقی حکومت نے شہباز شریف کو بطور چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ہٹانے پر غور کرنا شروع کر دیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف نے حکومت کو یقین دہانی کے باجود اسمبلی میں سخت تقریر کی۔وزیراعظم کی موجودگی میں احتجاج کو روکنے کی بجائے ہوا دیتے رہے۔
ساتھ ہی بطور چئیرمین پی اے سی کو ذاتی ایجنڈے کے لیئے استعمال کیا تو حکومت کا ان پر سے اعتماد اٹھ گیا۔حکومت نے بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہباز شریف کو چئیرمین پی اے سی تو بنایا لیکن شہباز شریف نے چئیرمین بنتے ہی آنکھیں دکھانا شروع کر دیں جس پر حکومت نے بھی شہباز شریف سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چئیرمین شپ لینے کی ٹھان لی ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت نے اس حوالے سے آئینی پیچیدگیوں پر مشاورت سمیت مخلتف آپشنز پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کئی پارٹی رہنماؤں کی مخلافت کے باجود سیاسی مصلحت کا مظاہرہ کیا تاہم شہباز شریف کا رویہ سامنے آنے پر پارٹی کی جانب سے وزیراعظم پر بھی دباؤ بڑھ گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور شیخ رشید کی ملاقات میں بھی ایسے معاملات زیر غور آئے۔تاہم حکومت کو شہباز شریف سے متعلق بڑے فیصلے کے لیے عدالت کے فیصلے کا اظہار ہے۔حکومت نے چئیرمین پی اے سی کے لیے مختلف ناموں پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔حکومت کی اگلے چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے ن لیگ کے رہنما ایاز صادق کا نام زیر غور ہے۔واضح رہے واضح رہے حکومت پہلے چئیرمین پی اے سی کے لیے شہباز شریف کے نام پر رضامند نہیں تھی تاہم بعد میں مان گئی۔ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں چیئرمین پی اے سی کیلئے مشاورت مکمل ہوئی جس کے بعد حکومت نے قائد حزب اختلاف میاں شہبازشریف کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنانے پررضامندی ظاہر کی۔تاہم وزیر ریلوے شیخ رشید نے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ہیں۔