تحریر : عدیلہ سلیم، بورے والا
ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کی ٹیم ایٹمی دھماکے میں کارنامہ کی بدولت آج بھی 28 مئی 1998 ءکا دن پاکستان کی تاریخ میں یوم تکبیر اور تحفظ ، دفاع پاکستان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ کوئی بھی ملک جب وہ کامیابی کی دہلیز پارکر تا ہے تو یقینا اسے وہ دن اور وہ وقت ضرور حسین لگتا ہے۔
اس سے جڑی ایک اچھی اور خوشگوار یادیں وابستہ ہوتی ہیں اور پھر یوم تکبیر تو مستحکم پاکستان کا ایک یاد گار دن ہے۔ ہر سال اس کامیابی کے دن پر خوشی کا اظہار ضرور کیا جاتا ہے۔ یہ دن پر پاکستان بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے باعث فخر کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔دشمن کی ہر چال سے ہر کوئی چاق و چوبند رہنا پسند کرتا ہے اور اپنے آپ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی ارادے ترتیب دیتا ہے، ملک ہو یا انسان اس کی کامیابی کے پیچھے دعا کا کردار لازمی ہے، پہلا جوہری تجربہ، پاکستان کی طرف سے 28 مئی 1998ءمیں ہوا۔
یوم تکبیر عظمت کے دن کے طور پر 28 مئی کو چاغی ون اور چاغی ٹو کی یاد میں پاکستان کا بھارت کے جواب میں سات ایٹمی دھماکے کرنے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 1998ءمیں پوخرن-اا کے واقعے کے سترہ دن بعد پاکستان دنیا میں ایٹمی طاقت کے طور پر ساتویں نمبر پر اور مسلم دنیا میں پہلا نمبر پر آ گیا۔ پاکستان آرمی انتہائی کشیدگی کے اوقات کے دوران بھی خوش نظر آتے ہیں، کیونکہ انہوں نے اپنا پہلا قدم اللہ اکبر کے نعرے کے ساتھ اٹھانا ہوتا ہے۔
اس خاص دن کے لیے ”یوم تکبیر“ یعنی عظمت کا دن کے طور پر آج بھی پاکستانی عوام ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور اس کی ٹیم کے اس کارنامے کے طور پر جوش و خروش سے مناتی ہے۔ بعض لمحات اتنے اہم ،تاریخی اور منفرد ہوتے ہیں کہ ان لمحات کی اہمیت کا مقابلہ کءصدیاں بھی مل کر نہیں کر سکتی، یہ قیمتی لمحات احساس کا وہ موڑ ہوتے ہیں،جہاں ملک رسوائی اور غلامی کا راستہ تراش کر ہموار کر چکا ہوتا ہے۔
ان ایٹمی دھماکوں کے بعد کوئی بھی دشمن جرآت نہیں کر سکے گا ان ایٹمی دھماکوں نے وطن پاکستان کو ناقابل فراموش قلعہ بنا دیا اور ہمیشہ یوم تکبر پاکستان کی عوام خوشی اور اتحاد کی علامت کے طور پر مناتی ہے۔یوم تکبیر سے دشمنان پاکستان کو ایک پیغام دینا چاہتی ہوں کہ یہ وہ ملک ہے جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر ہے اس کے دفاع پر بھی تکبیر کے نعرے درج ہیں، اس لیے کبھی بھی اس ملک کی طرف میلی آنکھ سے مت دیکھنا ورنہ ہمیں ایٹم بم بنانا آتا ہے تو چلانا بھی اچھے سے آتا ہے۔
تحریر : عدیلہ سلیم، بورے والا