کورونا کے پھیلاو کی ذمہ دار پاکستانی حکومت ہے،، جن کے ناقص انتظامات کے باعث لوگوں میں بے چینی پیدا ہوئی ہے،ایران کیساتھ بارڈر بند کرنے کا اعلان پہلے کیا گی، جبکہ زائرین کو گذشتہ 20 دن پہلے پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ چین میں پھنسے ہوئے طلبا کو بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے لایا جانا چاہیے، لیکن زائرین کیساتھ ان کا تقابل خواجہ آصف کی بدحواسی کا ثبوت ہے۔
لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ وفاقی اور بلوچستان حکومتوں کے پاس کورونا ٹیسٹ کرنے کے انتظامات ہی نہیں تھے تو زائرین کو تفتان بارڈر پر نام نہاد قرنطینہ میں 14 دن تک حبس بے جا میں قید کیوں رکھا گیا جبکہ یہاں زائرین نے سوشل میڈیا اور خود قومی میڈیا نے بھی تفتان بارڈر پر قرنطینہ کے نام سے قائم قید خانے میں نام نہاد احتیاطی تدابیر کا بھانڈا پھوڑ دیا تھا کہ یہاں کھانے، پینے اور غیرانسانی انداز سے رہائش کی شکایات اپنی جگہ سوالات قرنطینہ کے قیام، طبی ماہرین اور ٹیسٹوں کے معیار پر اٹھتے ہیں کہ جب ان لوگوں کے ٹیسٹ ہوگئے تھے تو انہیں کیوں تنگ کیا گیا۔