بیجنگ: اس میں کوئی شک نہیں کہ مرنے کے بعد انسان کو قبرستان میں ہی دفنایا جاتا ہے، اور وہ ہی انسان کی آخری منزل ہے، مگر شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو جو کہ جیتے جی کسی قبر میں جانا پسند کرے۔
حال ہی میں چین کی خواتین کے ایک گروپ کی کچھ تصاویر جن میں خوبصورت اور نوجوان خواتین قبر نما بنے گڑھوں میں مرے ہوئے آدمی کی طرح کفن جیسے پلاسٹک پیپر میں آنکھیں بند کیے ہوئے دعائیں مانگتے ہوئے نظر آ رہی ہیں، نے دنیا بھر میں تہلکہ مچادیا۔
شادی کے بعد طلاق مرد اور خواتین دونوں کی ہی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے، مگر دنیا کے کئی ممالک میں طلاق خواتین پر بہت زیادہ منفی اثرات چھوڑتی ہے۔ چین کا شمار بھی ایسے ممالک میں ہوتا ہے، جہاں شادی شدہ زندگی کے بعد طلاق لینے والی خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق جنوب مغربی چین کے شہر شونگ چنگ میں اس جدید دور میں بھی طلاق یافتہ خواتین اپنا غم بھلانے کے لیے ایک ایسے قبرستان میں جمع ہوتی ہیں، جہاں کوئی مردہ انسان دفن نہیں ہے، بلکہ وہ قبرستان ایک طلاق یافتہ خاتون کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔طلاق یافتہ خواتین اس قبرستان میں آکر قبر نما بنے گڑھے میں کفن نما سفید پلاسٹک کے اوپر لیٹ کر اپنی آنکھیں بند کر کے دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتی ہیں اور اپنے من میں کچھ بولتی رہتی ہیں۔ان خواتین کے مطابق اس عمل سے انہیں اپنا غم بھلانے میں مدد ملتی ہے، اور وہ سکون محسوس کرتی ہیں۔یہ قبرستان 2015 میں طلاق حاصل کرنے والی 30 سالہ لوئی تیجی کی جانب سے بنایا گیا، جن کی شادی 19 سال کی عمر میں ہوئی اور 21 سال کی عمر تک ان کے ہاں ایک بیٹے کی پیدائش بھی ہوئی، طلاق کے بعد انہوں نے اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے اس قبرستان کو آباد کیا۔طلاق کے درد سے گزرنے والی خاتون کی جانب سے طلاق برداشت کرنے والی دیگر خواتین کا درد کم کرنے کے لیے بنایا گیا یہ قبرستان اب کافی مقبول ہوچکا ہے، اور یہاں کئی طلاق یافتہ خواتین آتی ہیں۔قبرستان چلانے والی لوئی تیجی کے مطابق قبرستان آنے والی خواتین اس عمل کے ذریعے موت کا تجربہ کرتی ہیں، انہیں ماضی کے غم بھلاکر آگے بڑھنے کا حوصلہ ملتا ہے۔