بیجنگ (ویب ڈیسک) پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ جنگ نے کہا ہے کہ کچھ قوتوں کو پاک چین دوستی کھٹکتی ہے ٗ بہتر اور ترقی یافتہ پاکستان کیلئے ہر قسم کا تعاون جاری رکھیں گے ٗوزیراعظم عمران خان شنگھائی کانفرنس میں مہمان خصوصی ہوں گے ٗ پاکستان سے تکنیکی،
معاشی اور صنعتی شعبوں میں تعاون کریں گے سی پیک روڈ اینڈ بیلٹ کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے، سی پیک صرف چین نہیں، اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق تحفظات دور کرنے کیلئے تیار ہیں، سی پیک چین کا پاکستان پر اعتماد کی اعلی مثال ہے ٗ دنیا شامل ہو کر فائدہ اْٹھائے ٗافغان مفاہمتی عمل میں کر دار اور بھارت کو مذاکرات کی پیشکش نئی حکومت کے اچھے اقدامات ہیں ۔جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین اور سی پیک منصوبے پر بریفنگ کے دوران چینی سفیر نے صحافیو ں کو بتایا کہ چینی قیادت اورعوام کو وزیراعظم کے دورہ چین سے خوش آئند توقعات وابستہ ہیں ٗ پاکستان کی نئی حکومت اقتصادی، سماجی اور خارجہ پالیسی کی ترقی چاہتی ہے۔ چینی سفیر یاؤ جنگ نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی کمیونٹی کا ایک ذمہ دار رکن ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاک۔چین اقتصادی راہداری اقتصادی و صنعتی تعاون کا کلیدی حصہ ہے اور نئی حکومت کے نئے پاکستان کا کلیدی وژن ہے، پاکستان کی نئی حکومت معاشی، سماجی اور خارجہ پالیسی کی ترقی چاہتی ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ چین کیلئے معاشی طور پر مضبوط پاکستان، پاکستانی عوام اور خطے کیلئے اہم ہے۔انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی تحفظ،
غربت کے خاتمے اور علاقائی و عالمی استحکام کیلئے پاکستان کی ترجیحات نہایت اہمیت کی حامل ہیں ٗ پاکستان کی حکومت علاقائی امن و استحکام کیلئے مثبت اور متحرک ہے۔ پاکستان نے افغان امن کیلئے کلیدی تجاویز دیں۔چینی سفیر نے کہا کہ نئی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی بہتری کے اقدامات کرے۔انہوں نے کہاکہ نئی حکومت کے افغانستان اور بھارت کے حوالے سے اقدامات مثبت ہیں۔ چینی سفیر یاو جنگ نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلئے پرعزم ہیں ٗ سی پیک پاکستان کے لیے اقتصادی بوجھ ہونے کا غلط تاثر دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کے متعلق تمام تحفظات دور کرنے کیلئے تیار ہیں۔ چینی سفیر نے کہاکہ میں واضح کرتا ہوں کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے، سی پیک صرف چین کے لئے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ ہم سی پیک کے 22 منصوبوں پر 19 ارب ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ چینی سفیر نے کہا کہ ہم پاکستان کی تیار کردہ مصنوعات اور برآمدات کو بہترین بنانا اور بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کچھ طاقتیں چین کو ابھرتا ہوا خوشحال ملک نہیں دیکھنا چاہتیں جبکہ کچھ قوتوں کو پاکستان۔چین تعاون، تعلقات اور دوستی کھٹکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ چین پاکستان کو خطے کا ایک ترقی یافتہ ملک دیکھنا چاہتا ہے،کیونکہ پاکستان کی معاشی ترقی سے خطے کے دوسرے ممالک میں بھی خوشحالی آ ئیگی۔ انہوں نے کہا کہ چین تجارت کے علاوہ پاکستان کے ساتھ گڈگورننس،صحت،تعلیم اور دوسرے شعبوں میں بھی تعاون کر رہاہے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ تعلقات ماضی سے بھی زیادہ مضبوط ہو چکے ہیں، پاکستان اور چین گزشتہ ستر سال سے بہترین دوست ممالک ہیں، شنگھائی سمیت عالمی برادری میں دونوں ممالک کا نقطہ نظر بھی یکساں ہے، وزیر اعظم کی پاکستان میں روزگار اور خطے کے تعلقات کی پالیسی چینی پالیسیوں سے مماثلت رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سی پیک کے منصوبوں میں شفافیت نہیں ہے، یہ بالکل غلط ہے،بلکہ سی پیک تو چین کا پاکستان پر اعتماد کی اعلی مثال ہے، دنیا کو چاہیے کہ اس میں شامل ہو کر اس سے فائدہ اْٹھائے۔انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو تقویت ملے، ہم پاکستان کی پیداواری صلاحیت اور برآمدات بڑھانا چاہتے ہیں، ہم پاکستان کو دوست نہیں بھائی سمجھتے ہیں، جو لوگ چین کو اْبھرتا ہوا اور پاکستان چین تعلقات کو پسند نہیں کرتے وہی تنقید کرتے ہیں، مگر ہم دونوں ممالک آگے بڑھ رہے ہیں، میڈیا پاک چین تعلقات کی درست خبر نگاری کرکے ہماری مدد کرے۔انہوں نے کہاکہ پانچ سال میں سی پیک کے ذریعے دونوں ممالک کے معاشی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ ملا ہے۔ایک سوال کے جواب میں چینی سفیر نے کہاکہ علاقائی امن بالخصوص افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا کردار اہم ہے،بہتر اور ترقی یافتہ پاکستان کیلئے ہر قسم کا تعاون جاری رکھیں گے۔