تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
جناب راحیل شریف صاحب قوم آپ کی جرأت، حوصلہ مندی، بے باکی اور گھمبیر مسائل کی تہہ تک پہنچ جانے والی عقل و دانش کو بھر پور سلام پیش کرتی ہے آپ نے جس طرح ضرب عضب مہم کے ذریعے فرقہ پرستوں، لسانیت کے علبرداروں، بھتہ خوروں، راء کے ایجنٹوں، دہشت گردوں، خود کش بمباروں کی سرکو بی کی ہے اس سے آپ کی حب الوطنی اور دشمنان دین وو طن کو ملیا میٹ کرڈالنے کا عزم عیاں ہے۔
آپکی سرپرستی میں پاک فوج کے جوانوں کی قربانیاں لازوال ہیں۔ اور کیوں نہ ہوتیں کہ آپ شہداء کے خاندان کے عظیم سپوت اور وارث ہیں ایوبی آمریت، یحیٰی خانی رنگ رلیوں ،مشرفانہ بزدلیوں کہ ایک ہی امریکن کال پرلیٹ گئے اور ملکی وقار و سا لمیت کا دھیان تک نہ کیا۔ آپ نے جس طرح مودی ،را اور اس کے ایجنٹوں کو انتباہ کیا ہے اوربیرونی ممالک کے دورے کرکے خارجہ پالیسی میں مضبوطی پیدا کی ہے وہ آپ ہی کا کارنامہ ہے۔
آئی ایس پی آر کے عاصم سلیم باجوہ خود بھی شہیدوں کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ان کے بزرگوار ڈاکٹر سلیم باجوہ کو دشمنان اسلام و پاکستان نے چلتی ٹرین میں شہید کر ڈالا تھاحالانکہ وہ غرباء کا مفت علاج کرتے اور سینکڑوں بیوائوں یتیموں فقیروں مسکینوں بے کس و لاچار لوگوں کے سرپرست تھے۔ کراچی جو کہ ہمارا معاشی حب ہے اور منی پاکستان بجا طور پر کہلاتا ہے وہاں 20,25سالوں سے بھتہ خوروں ،مفادپرست دہشت گردوں اور لسانیت کی بنیاد پر منظم ہو جانے والے مسلح گروہ کا قبضہ ہے۔انہوں نے تیسری نسل کو بھی مسلح کرلیا ہے ان کے گھروں میں زیر زمین ناجائز اسلحہ کے انبار دفن ہیںاب تو وہ صرف غدار ملت ا ور دین و وطن الطاف کی کال کے منتظر ہیں کہ وہ کب بڑھک لگائے اور ہم کراچی کو خون میں نہلا ڈالیں سرکاری دفاترکے اندر ان کے سیل موجود ہیں اور ساٹھ فیصد تو خود ان کے بھرتی کردہ ہیںہر وارڈ میں سیکٹر کمانڈرزکی زیرنگرانی مسلح دستے ہمہ وقت تیار ہیںان کا حکم ہی نہیں بلکہ سکہ چلتا ہے اپنی مخصوص انگوٹھی ہی کسی صنعتکار یا سرمایہ دار کے پاس بھجوادیںتو کروڑوں روپے بھتہ بطور چندہ مل جاتا ہے جس سے بیرون ممالک الطاف حسین فلیٹوں کا مالک اور منی لانڈر نگ میں اربوں روپوں کے ہیر پھیر کا ملزم بھی بنا ہوا ہے جس کی آبرو کے اشارے پر بوری بند لاشیں بطور تحفہ جس کے گھر چاہیں بھجوائی جا سکتی ہیں۔
ایم کیو ایم بطور تنظیم تو شایدختم نہ کی جاسکے اورآخر سارے مہاجر دہشت گرد اور بھتہ خور بھی نہ ہیں۔مگر ان کے کرتا دھرتا تقریباً سبھی ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں انتہائی باتونی دومونہی سپنی کی طرح ہیں جو کہ دونوں طرف سے ڈنگ مار سکتی ہے۔جھٹ میں ماشا اور پل میں تولہ ہو جانا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔راکی فنڈ نگ کا راز مکمل کھل چکاان کے تخریب کاروں کو بھارت تربیت دیکرواپس پاک دھرتی میں دھما چوکڑی کے ذریعے تباہی و بربادی و بمباریاں کرکے قبضہ کرنے کے مذموم مقاصد رکھتا ہے پانچ لاکھ گھرانوں میں حقیقتاً ناجائز اسلحہ موجود ہے۔
جنرل صاحب!یہ سب کچھ ایک رات میں نہیں ہواہر مقتدر شخص نے اپنی اقتداری گھوم چکری کے تحفظ کے لیے ان کی سرپرستی کی ہے۔کوئی ہے جو دین و وطن کے دشمن کے آگے دو زانو ہو کر نہیں بیٹھا کس نے 90 کادورہ نہیں کیا شریف برادران جو حب الوطنی کے چمپئن بنے ہوئے ہیں وہ 20کروڑ روپے تاوان یا بھتہ خود لے کر وہاں حاضر ہوئے تھے زرداری خود معذرت کرنے تشریف لے گئے تھے اور آئندہ کے لیے مذموم اتحاد کا اعلان بھی فرمایا تھا کہ تم کراچی میں کھل کھیلو پاکستان سے اربوں لوٹ کر لندن لے جائوبس ہماری حکمرانی پر آنچ نہ آنے پائے مشرف نے تو این آر او کے ذریعے ان کے ہزاروں قاتلوں تک کو رہا کرڈالا تھا۔جنہوں نے معطل کردہ چیف جسٹس کے کراچی دورہ پرشدید قتل و غارت گری کا بازار گرم کرڈالا ۔یہاں تک کہ وکلاء کو زندہ جلا ڈالا تھا۔
مکرمی جنرل صاحب جو اس قدر چالاک مکار اور ظالم ہیںان کی چاپلوسانہ باتوں کا اعتبار کوئی احمق ہی کرسکتا ہے کہ مسلمان ایک سوراخ سے دو بارہ ڈسا ہی نہیں جا سکتا۔پہلی تحریروں میں وضاحت کی جا چکی ہے کہ تقریباً چوبیس پچیس ہزار مسلح دہشت گرد کراچی میں دندناتے پھر رہے ہیں جو دو کروڑ کے شہر پر اور تمام انتظامی اداروں پر ڈنکے کی چوٹ حکم چلاتے ہیں۔دفاعی اداروں کے پاس تمام لسٹ ہائے موجود ہوں گی یا تو ان سے آہنی ہاتھوں سے نپٹنا ضروری ہے یا پھر انھیں پاک سرحدوں سے دور دھکیل ڈالنا ہو گا و گرنہ یہ سنپولیے بڑے سانپ اور اژ دھے بن کر ملکی سا لمیت کونقصان پہنچانے کا مصمم پلید ارادہ رکھتے ہیں بسم اللہ کیجئے خدا آپ کا حامی و ناصر ہو گا جیسے آپ نے دیگر دہشت گردوں کا پیچھا کرکے ان کی کمین گاہوں کو تباہ وبرباد کرڈالا ہے اسی طرح ان لسانی دہشت گردوں کا بھی قلع قمع کرنا اشد ضروری ہے کہ یہ بھی نیم فوجی دستوں کا روپ دھار چکے ہیں۔
یاد ہو گا کہ جب ان کے خلاف بھرپورایکشن لیا گیا تھاتوجنہوں نے ان کے خلاف کاروائی میں حصہ لیا تھا ان سبھی پولیس افسران کو انہوں نے قتل کرڈالاتھا۔ملک دشمنی واضح ہو چکی اب سیاسی حکمرانوں کی مصلحت کو شی خواہ وہ اپنے اقتدار کی حفاظت کے لیے ہویا مودی سرکار کی دوستی کے ناطے خود غداری کے زمرے میں آتی ہے۔سیلاب آئے تو افواج کنٹرول کریں زلزلہ ہو تو فوج سنبھالے۔ دہشت گردی یا خود کش حملہ ہو آپ پہنچیں تو پھر سیاسی حکمرانوں کی مصلحتوں کودر خور اعتنا نہ لائیں۔ذرا سی کوتاہی اور مصلحت ہمیں کو سوں دور لیجا کر پھینک ڈالے گی۔
مشرقی بازو میں مجیب الرحمٰن اور اس کے تیار کردہ نیم فوجی دستے مکتی باہنی کو رعائتیں دینے کا نتیجہ ہم خوب بھگت چکے ہیں آج تک محب وطن افراد پھانسیوں کے پھندوں پر جھول رہے ہیں اور ہماری اٹھائیس ہزار سے زائد بہو بیٹیاں بھارت کے ان بازاروں میں بیٹھی ہماری بے حمیتی کا ماتم کررہی ہیں ۔ملک حالت جنگ ہی میں نہیں بلکہ عملاً اندرون و بیرون جنگ جاری ہے جنگ کے دوران سپہ سالار تبدیل نہیں کیے جاتے کہ دنیا کی کسی جنگ میں ایسا نہ ہوا ہے۔اگر پھر بھی ضروری سمجھیں تو افواج کے چیف پیٹرن کا عہدہ سنبھال لیویں کہ جنگ و جدل میں مستند ہوآپ کا فرمایا ہوا۔
تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری