اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پوسٹ پیڈسروسزپراضافی ٹیکس ختم کردیئے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے موبائل فون کارڈاورایزی لوڈپراضافی ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی ،عدالت نے پوسٹ پیڈسروسزپراضافی ٹیکس ختم کردیئے،عدالت نے موبائل فون کارڈز،ایزی لوڈپراضافی ٹیکس سے متعلق کیس 6ماہ کیلئے ملتوی کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قائداعظم سولر تھرمل اور بھکھی پاور پلانٹ سے بجلی کی عدم پیداوار پر ازخود نوٹس لے لیا۔ سپریم کورٹ میں مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے بھکھی پاور پلانٹ اور قائداعظم سولر تھرمل پلانٹ سے بجلی کی پیداوار نہ ہونے سے متعلق وفاق اور پنجاب حکومت سے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے کہا بھکھی پاور پلانٹ سے ایک میگاواٹ بجلی پیدا نہیں ہوئی۔ پنجاب نے پاور کمپنیاں بنائیں اس پر جواب دیں۔ بعض اور بھی پاور پراجیکٹس کا بھی کیس آ رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈز پر دوہرا ٹیکس لگانے کو غیر قانونی قرار دیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ صوبے کس قانون کے تحت سیلز ٹیکس لگا رہے ہیں، کیا ڈبل ٹیکس لگانا استحصال نہیں؟‘جو شخص ٹیکس دینے کا اہل نہیں اس پر ودہولڈنگ ٹیکس کیوں لگایا؟ جبکہ چیف جسٹس نے ڈیزل اور پٹرول پر ہوشربا ٹیکس کے اطلاق کا بھی نوٹس لینے کا عندیہ دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ موبائل فون کے استعمال پر ودہولڈنگ ٹیکس کیسے لیا جا رہا ہے؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فون کارڈز اور ایزی لوڈ پر 12.7 فیصد ود ہولڈنگ ڈیوٹی اور 19.5 فیصد سیلز ٹیکس کاٹا جاتا ہے جبکہ 100 روپے کے کارڈ پر 10 فیصد سروس چارجز بھی وصول کیے جاتے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سروس چارجز کیوں لیے جاتے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس کا جواب تو موبائل فون کمپنیاں ہی دے سکتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی وضاحت کریں تو اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت اور سفارتکاروں سے ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں لیا جاتا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ موبائل کارڈ پر سیلز ٹیکس کیوں لگا دیا گیا تو ایف بی آر کے افسر نے بتایا کہ سیلز ٹیکس صوبے وصول کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے کس قانون کے تحت سیلز ٹیکس لگا رہے ہیں۔ کیا یہ ڈبل ٹیکس لگانا استحصال نہیں ہے، جو شخص ٹیکس دینے کا اہل نہیں اس پر ودہولڈنگ ٹیکس کیوں لگایا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 100 روپے کے کارڈ پر 42 فیصد پیسے ٹیکس کی مد میں کاٹ لئے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ودہولڈنگ ٹیکس وہی شخص دے گا جو ٹیکس دینے کا اہل ہو گا۔ 14 کروڑ عوام سے ود ہولڈنگ ٹیکس کیسے لیا جا رہا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ غیر قانونی طریقے سے عوام سے پیسے نکلوانا ہے، جبکہ سروس چارجز بھی ایک قسم کا ٹیکس ہے۔ سپریم کورٹ نے سیلز ٹیکس پر صوبوں اور سروس چارجز پر موبائل کمپنیوں سے جواب طلب کر لیا جبکہ ودہولڈنگ ٹیکس کے اطلاق پر ایف بی آر سے بھی جواب طلب کر لیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈیزل اور پٹرول پر ہوشربا ٹیکس کے اطلاق کا بھی نوٹس لینے کا عندیہ دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی تو میں پٹرول اور ڈیزل کی طرف بھی آئوں گا۔ پوچھا جائے گا پٹرول ڈیزل پر کتنا ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ عدالت نے دنیا کے مختلف ممالک میں ٹیکس کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایف بی آر اور صوبوں کو حکم دیا وہ موبائل کارڈ پر ٹیکس کے معاملے پر ایک ہفتے میں جواب جمع کرائیں۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔