دوحہ (ویب ڈیسک) قطر نے اپنے متنازع ایگزٹ ویزا نظام میں اصلاحات منظور کرلی۔ واضح رہے کہ متنازع ایگزٹ ویزا نظام کے تحت ملازمین کو ملک چھوڑنے کے لیے اپنے آجر کی اجازت درکار تھی۔ وزارت داخلہ نے ایگزٹ ویزا نظام سے متعلق اصلاحات کے بارے میں ٹوئٹ کیا کہ ‘2018 کے
قانون نمبر 13 کے تحت انٹری، ایگزٹ اور رہائش کی ریگولیٹری پہلے دن سے شروع ہو جائے گی’۔ نئے قوانین کے تحت کمپنی میں اعلیٰ عہدوں پر فائز غیر ملکی افسران اجازت حاصل کیے بغیر ہی ملک چھوڑ سکتے ہیں۔اس حوالے سےکہا گیا کہ اگر کسی وجہ سے قطر چھوڑنے کی اجازت نہیں ملی تو وہ متاثرہ شخص کمیٹی میں اپنی شکایت پیش کر سکتا جس کا تدارک 3 دن میں کیا جائےگا۔ خیال رہے کہ اس معاہدے کے امکانات اس وقت سامنے آئے جب بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے دوحہ میں اپنا دفتر کھولا جو ایک معاہدے کا حصہ تھا جس کے تحت اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی 2022 میں ورلڈ کپ کی میزبانی سے قبل لیبر ریفارم کا پوری طرح جائزہ لے گی۔ انٹرنیشنل ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کے جنرل سیکریٹری اور قطر کے لیبر قوانین کے خلاف آواز اٹھانے والے شیرین بررو کا کہنا تھا کہ ہم ایگزٹ ویزا کے حتمی تفصیلات کو دیکھ رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اگلے دو ہفتوں کے دوران معاہدہ طے پاجائے گا۔اس معاملے پر مذاکرات کے حوالے سے معلومات رکھنے والے دیگر ذرائع نے بھی جلد معاہدہ طے پانے سے متعلق تصدیق کی تھی۔ ایگزٹ ویزا سسٹم پر کافی عرصے سے تنقید کی جارہی تھی کیونکہ قطر کے لیبر قوانین کو خلیجی ممالک کی اپنے مہاجر ملازمین کے استحصال کی مثال سمجھا جاتا تھا، ان افراد کی تعداد تقریبا 20 لاکھ کے قریب ہے۔وزیر مزدور عیسیٰ سعد الجفلی جنہوں نے آئی ایل او کے دفتر کا افتتاح کیا تھا نے کہا تھا کہ یہ ایک نیا قدم ہے جس کے ذریعے یقینی بنایا جائے گا کہ قطر میں مزدوروں کا نظام موجود ہے جو عالمی سطح کا بہترین نظام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قطر کی حکومت کا اب ایک اور شراکت دار ہے جو ہمارے مہمان ملازمین کے حقوق کی رکھوالی کریں گے۔