نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل370ختم کرنے کا اقدام بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا اور کہا گیا حالیہ ترمیم اختیارات سے تجاوز اور بدنیتی پر مبنی ہے۔تفصیلات کے مطابق بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 370 میں ترمیم کو بھارتی سپریم کورٹ چیلنج کر دیا گیا۔جوڈیشل ایکٹوازم پینل نے 370 اے کو چیلنج کرنے کیلئے بھارتی سپریم کورٹ کو درخواست بھیجی ہے، جس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ آف انڈیا سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے معاملہ پر ازخود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جموں کشمیر اسمبلی پہلے قرداد منظور کرے گی، پھر ترمیم کی جاسکے گی، گورنر کے ذریعے یہ تبدیلی ممکن نہیں ہے، حالیہ ترمیم اختیارات سے تجاوز اور بدنیتی پر مبنی ہے اور بھارتی سپریم کورٹ بھی آرٹیکل 370 میں اس طرح سے کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت جموں کشمیر انڈیا کا حصہ نہیں ہے، ترمیم 1972 میں کئے گئے شملہ معاہدے اور لاہور معاہدہ 1999کی بھی خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 370 میں کی گئی ترمیم آئین انڈین 1950سے متصادم ہےْجوڈیشل ایکٹوازم پینل نے عالمی وکلاء بیرسٹر ایم این بیگ، بیرسٹر امجد ملک اور بیرسٹر محسن ملک کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے اظہر صدیق کے مطابق انہوں نے 370 اے کو چیلنج کرنے کے لئے بھارتی سپریم کورٹ کے رجسٹرار سے طریقہ کار میں معلومات مانگ لی ہیں۔واضح رہے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل پیش کیا گیا تھا، بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے تھے ، جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی تھی۔پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کاکوئی بھی یکطرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کرسکتا بھارتی حکومت کافیصلہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کیلئےناقابل قبول ہے۔