توقع کے عین مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف 29 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ قیاس آرائیاں تو بہت ہوتی رہیں کہ جنرل راحیل شریف ایکسٹینشن لیں گے۔ حکومت آرمی چیف کے عہدہ کی مدت چار سال کرنے پر غور کر رہی ہے۔ انہیں فیلڈ مارشل بنانے پر غور ہو رہا ہے۔ لیکن جنرل راحیل شریف جس مزاج کے فوجی کمانڈر ہیں اس سے یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں تھا کہ وہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے۔ اس سال کے آغاز میں جب یہ قیاس آرائیاں زور پکڑنے لگی تھیں کہ انہیں ایکسٹینشن دی جا رہی ہے تو انہوں نے خود وضاحت کی تھی کہ میں اپنی مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہو جا¶ں گا۔ کچھ عرصہ پہلے جب قیاس آرائیاں پھر زور پکڑنے لگیں تو فوج کے ترجمان نے پھر وضاحت کی کہ جنرل راحیل شریف ریٹائرمنٹ کا اعلان کر چکے ہیں اگر اس میں کوئی تبدیلی ہوئی تو اس کا بھی اعلان کر دیا جائے گا۔
جنرل راحیل شریف جس خاندان سے تعلق رکھتے ہیں وہ قابل فخر عسکری روایات کا خاندان ہے۔ آپ کے بھائی میجر شبیر شریف پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ انہیں نشان حیدر دیا گیا۔ دو روز قبل آرمی چیف نے سلیمانکی سیکٹر کے دورہ کے دوران اپنے شہید بھائی کی یادگار پر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی۔ جنرل راحیل شریف کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندوں کو وطن کی سرزمین سے مٹانے کے لئے آپریشن ضرب عضب شروع کیا۔ یہ آپریشن انتہائی کامیاب رہا۔ جنوبی اور شمالی وزیرستان میں جو دہشت گردوں کے اڈے تھے اور جہاں دہشت گردوں کی تربیت ہوتی تھی اور انہیں پاکستان کے مختلف شہروں‘ فوجی تنصیبات‘ پولیس چوکیوں‘ تھانوں‘ ایف سی کے اہلکاروں‘ فضائیہ اور بحریہ کے ٹھکانوں اور عام شہریوں کو خودکش حملوں کا ہدف بنانے کے لئے بھیجا جاتا تھا ان اڈوں کو ایک مربوط آپریشن کے ذریعے تباہ کیا گیا۔ جنرل راحیل شریف کو اس بات کا بھی کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے کراچی میں امن بحال کرنے کے لئے ایک انتہائی موثر آپریشن شروع کیا۔ جس سے کراچی میں بھتہ خوری‘ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں‘ سرکاری افسروں اور اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بڑی حد تک ختم ہو گئے ہیں۔ فوج کی طرف سے شروع کئے گئے آپریشن ضرب عضب کے نتائج کی پاکستان سے باہر بھی دنیا معترف ہے۔ موجودہ آرمی چیف نے ایک پروفیشنل سولجر کی طرح اپنے فرائض نبھائے ہیں۔ ان کے دور میں ایسے مواقع بھی آئے جب شاید وہ ٹیک اوور بھی کر سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ خود وزیراعظم نے پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران انہیں سیاسی بحران ختم کرنے کے لئے کہا تھا۔ انہوں نے اس بحران کے خاتمے کے لئے اپوزیشن لیڈروں سے ملاقات بھی کی لیکن وہ ایک حد سے آگے نہیں بڑھے۔
ایک سچا ‘کھرا اور پروفیشنل جرنیل ایسا ہی کرتا ہے۔ انہوںنے فوج کا مورال جو کہ جنرل مشرف اور جنرل کیانی کے دور میں بہت نیچے جا چکا تھا اور نوبت یہاں تک آ گئی تھی کہ فوجی آفیسر اور دوسرے اہلکار وردی پہن کر شہروں میں گھومنے سے کترانے لگے تھے۔ چند برس پہلے دہشت گردوں نے جی ایچ کیو پر بھی حملہ کیا تھا۔ جس سے نہ صرف پاک فوج کی سبکی ہوئی بلکہ پاکستان کے امیج کو بیرون ملک بھی نقصان پہنچا۔ جنرل راحیل نے فوج کا مورال بلند کیا۔ دہشت گردوں اور انتہا پسندوں پر فوج کی ہیبت طاری کی اور ان علاقوں میں حکومت کی رٹ بحال کی جہاں دہشت گردوں اور تخریب کاروں نے اپنی ”ریاستیں“ قائم کر رکھی تھیں۔
موجودہ آرمی چیف اپنے پیچھے جو ورثہ چھوڑے جا رہے ہیں ان کے جانشین کو اس ورثہ کو آگے بڑھانا ہو گا۔ پاکستان پر اس وقت امریکہ ‘ پوری دنیا اور اس کے بعض پڑوسی ممالک مسلسل یہ الزامات لگا رہے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی ایکسپورٹ کر رہا ہے۔ یہ پروپیگنڈہ بھی ہوتا ہے کہ پاکستان کا ریاستی ڈھانچہ اتنا کمزور ہے کہ دہشت گرد اور انتہا پسند اس سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ کر لیں گے۔ ریاست کے کمزور ہونے اور دہشت گردوں کے آگے گھٹنے ٹیک دینے کا تاثر فوج کے ضرب عضب آپریشن کے ذریعے ختم کر دیا ہے۔ اب چند ممالک پاکستان کے بارے میں خبث باطن رکھنے کی وجہ سے پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ جنرل راحیل شریف جو روایت چھوڑ کر جا رہے ہیں وہ یہ ہے کہ اگر عزم اور حوصلہ بلند اور صحیح منصوبہ بندی کی جائے تو کسی بھی چیلنج سے نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا کیا اور پاکستان کو اس ناسور سے پاک کرنے کے لئے جو کچھ کیا قوم اسے بھول نہیں سکے گی۔ وہ اپنا مشن ادھورا چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ ایک اہم سیاستدان نے راقم کو بتایا کہ جنرل راحیل نے انہیں بتایا تھا کہ ہم نے جن علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کیا اگر ان علاقوں میں ڈھیلی پالیسی اپنائی گئی تو یہ دہشت گرد واپس قدم جما سکتے ہیں۔ انہیں یہ یقین ہے کہ ان کا جو بھی جانشین ہو گا وہ اس مشن کو آگے لے کر جائے گا۔ وہ فوج کے مورال کو انتہائی بلندیوں پر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ شنید یہ ہے کہ انہوں نے اپنے جانشین کے لئے جن جرنیلوں کے نام دئیے ہیں وہ بھی دہشت گردی کے خاتمے اور داخلی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ان کی متعین کی ہوئی پالیسی ہی اپنائیں گے۔ایسے سولجرز کے لئے ملازمت میں توسیع یا مراعات کا حصول کوئی معنی نہیں رکھتا۔ شاید ایسے ہی سولجرز کے لئے جنرل ڈگلس میکارتھر نے کہا تھا-“اولڈ سولجر نیور ڈایؑ دے جسٹ فیڈ اوے
“اس میں تھوڑی سی ترمیم کر کے راقم یہ کہنا چاہتا ہے کہ :” گریٹ سولجر نیور ڈایؑ دے جسٹ فیڈ اوے
بشکریہ نواےؑ وقت