ایتھنز (سکندرریاض چوہان) یونان میں قانونی حیثت کے تارکین وطن اور انے بچوں کو یونانی شہریت دینے کے قانون کو نئے سرے سے اور بنیادی تبدیلیوں کے بعدگزشتہ روز یونانی پارلیمنٹ کے حوالے کیاگیاتھا جس کوبحث کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کیاگیاجہاں پر اس نئے مسودہ قانون پر گرماگرم بحث جاری ہے
بائیں بازو کی حکومتی جماعت سیرزا (SYRIZA) کی نائب وزیر برائے امیگریشن تاسیاخرستودولوپولونے کمیٹی میں نئے مسودہ قانون پر کمیٹی کو آگاہ کیاجس کے بعد دیگر جماعتوں جن میں نیو ڈیموکریٹک، سوشلسٹ پارٹی پاسوک، کمیونسٹ پارٹی KKE ،فاسشٹ جماعت خریسی اووگی اور دیگر پارلیمانی جماعتوں کے نمائندے نئے مسودہ قانون پر بحث کررہے ہیں قوم پرست اور دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے نئے مسودہ قانون میں کی جانے والی بعض سہولتوں پر سخت تنقید کی گئی ہے۔
اور اس کو یونانی معاشرے اور ملک کے لیے نقصان دہ قراردیاہے قوم پرست فاشسٹ جماعت خریسی اووگی(گولڈن ڈان) کے نمائندے پانایوتاروس نے اس کو ملک کے آئین وقانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے ملک کے اندر مذہبی ومعاشرتی اقدار کے لیے سخت خطرہ قرار یتے ہوئے کہاکہ اس بل سے مسلمان تارکین وطن فائدہ اٹھاتے ہوئے ہماری مذہبی روایات اور یونانی معاشرے کو تباہ کردیں گے اور مستقبل میں یونانی پارلیمنٹ میں ان کے لیے راہ ہوگی۔
جس سے وہ یونانی آئین وقانون کے بنیادی ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیں گے جو کہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے ۔سال ہا سال سے یونان میں قانونی حثیت کے تارکین وطن اور ان بچوں کو یونانی شہریت دینے قانون میں ہونے والی تبدیلیوں سے تارکین وطن سخت کوفت کا شکار ہیں اور دودہائیوں سے یونان میں مقیم تارکین وطن تاحال یونانی شہریت اور بنیادی مراعاتحاصل نہیں کرپارہے۔تارکین وطن کے نئے مسودہ قانون پر یونانی پارلیمنٹ میں جمعہ کے روز ووٹنگ ہوگی بائیں بازوکی حکومتی پارٹی کی حکومت کوسادہ اکثریت حاصل اور نئے قانون کو منظور کرانے کے لیے ان کو مشکل پیش نہیں ہوگی۔