شکاگو: تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جن بالغ افراد کے جسم میں لیوٹین کی مقدار ذیادہ ہوتی ہے وہ کئی برس پہلے سیکھے ہوئے کاموں کو یاد کرسکتے ہیں اور معلومات کو دُہرا سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ سبز پتوں والی سبزیاں ، بروکولی ( شاخ گوبھی) اور انڈے کی زردی کا استعمال جاری رکھا جائے تاکہ ادھیڑ عمری اور بڑھاپے میں نسیان سے محفوظ رہا جاسکے۔
یونیورسٹی آف الینوائے کے ماہرین نے 65 سے 75 سال کے 122 افراد کا بغور جائزہ لیا جس میں ان کے خون کے نمونوں میں لیوٹین کو نوٹ کیا اور اس دوران ایم آر آئی سے دماغی ساخت کاجائزہ بھی لیا گیا۔ ماہرین نے دماغ کے ٹیمپرل کارٹیکس پر توجہ رکھی جو کرسٹلائزڈ انٹیلی جنس کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
جن افراد کے خون میں لیوٹین زیادہ تھا انہوں نے یادداشت کے ٹیسٹ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اس تحقیق کے بعد اس پر کام کرنے والے سب سے اہم ماہر نے کہا کہ ہم محض یہ مفروضہ پیش کررہے ہیں کہ لیوٹین دماغی ساخت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے، شاید یہ سوزش کم کرکے ایک خلیے کے دوسرے خلیے سے رابطے کو مضبوط بناتا ہے۔
دوسری جانب ماہرین نے کہا ہے کہ بعض خوراک اور اجزا عمر کے ساتھ ساتھ دماغی صلاحیت کو متاثر ہونے سے روکتے ہیں جب کہ ہری سبزیوں میں پایا جانے والاجزو لیوٹین نظر کوکمزور نہیں ہونے دیتا۔ صحت و حسن کے ماہرین کے مطابق پالک اور بروکولی کا استعمال چہرے پر جھریوں کو دور کرتا ہے اور جلد کو نمی فراہم کرتا ہے، ان سبزیوں میں ایک خاص جزو لیوٹین پایا جاتا ہےجو ’’قلمی ذہانت‘‘ کرسٹلائزیشن انٹیلی جنس والے دماغی حصے کو محفوظ اور توانا رکھتا ہے۔