تحریر: غلام مرتضیٰ باجوہ
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پنجاب کے چند بڑے شہروں میںٹر انسپورٹ کے حوالے سے مختلف گروپوںکا راج ہے۔اس مافیاکی زد میں آکر روزانہ درجنوں شہر ی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔لیکن انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کی خاموشی سے پتہ چلتاہے ۔ان شہروں میں قانون کی بالادستی کا کیا عالم ہے۔
سیالکوٹ،نارووال،شیخوپورہ،گوجرانوالہ کو لاہور سے ملانے والا دریائے راوی کا پل جو کسی بھی وقت بڑے سانحہ کی خبر دے سکتاہے۔ٹریفک میں تیزرفتاری کے باعث روزانہ 10سے15لوگ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ۔ چور،ڈاکواور کچھ سرکاری ملازمین شہریوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔
تاریخی حوالے سے پنجاب پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہے۔ پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں۔ پنجاب جنوب کی طرف سندھ، مغرب کی طرف سرحد اور بلوچستان، شمال کی طرف کشمیر اور اسلام آباد اور مشرق کی طرف ہندوستانی پنجاب اور راجستھان سے ملتا ہے۔ پنجاب میں بولی جانے والی زبان بھی پنجابی کہلاتی ہے۔ پنجابی کے علاوہ وہاں اردو اور سرائیکی بھی بولی جاتی ہے۔ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ہے۔ پنجاب فارسی زبان کے دو لفظوں پنج بمعنی پانچ(5) اور آب بمعنی پانی سے مل کر بنا ہے۔
پنجاب رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا دوسراں بڑا صوبہ ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے پہلا۔ پنجاب کا صوبائی بارڈر گلگت بلتستان کے سوا تمام دیگر پاکستانی علاقوں اور صوبوں سے ملتا ہے۔پنجاب کے شمال میں وفاقی دارالحکومت،اسلام آباد، شمال مغرب میں صوبہ خیبر پختونخوا ہے ،مغرب میں قبائلی علاقوں کا چھوٹا سا حصہ،جنوب میں صوبہ سندھ،جنوب مشرق میں بلوچستان ہے۔پنجاب کا صوبائی دارالحکومت لاہور ہے جوبرطانوی دور کے بڑے پنجاب کا بھی دارالحکومت رہاہے۔پنجاب کی جغرافیہ میں سب سے خاص بات یہ ہے کہ پاکستان کے پانچوں بڑے دریاؤں کا گھر ہے۔وہ پانچ دریاں یہ ہیں۔
نارووال کے مشہور شہروں میں شکرگڑھ ، ظفروال،نورکوٹ ،کوٹ نیناں،قلعہ احمد آباد اورچک امرو میں شامل ہیں۔اس کا رقبہ 2337 مربع کلومیٹر ہے۔سیالکوٹ شہروں میں پسرور، ڈسکہ اور سمبڑیال شامل ہیں۔ اس کا رقبہ 3016 مربع کلومیٹر ہے۔ شیخوپورہ مشہور شہروں میں مریدکے اور فیروزوالا شامل ہیں۔ اس کا رقبہ 5960 مربع کلومیٹر ہے۔
گوجرانوالہ کے مشہور شہروں میں گوجرانوالہ سٹی ، وزیر آباد،کامونکی شامل ہیں۔اس کا رقبہ 3622 مربع کلومیٹر ہے۔
ان تمام شہر وں سے کاروباری سلسلے میں لاکھوں شہری لاہور کی طرف دن رات سفر کرتے ہیں۔ لاہور پاکستان کے صوبہ پنجاب کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ضلع ہے۔جو پنجاب کا دارالحکومت ہے۔اس کا رقبہ 1772 مربع کلومیٹر ہے۔دریائے راوی ضلع کانگڑامیں درہ روتنگ سے نکلتا ہے اور ساڑھے چار سو میل لمبا (720 کلومیٹر)ہے۔ پاک پنجاب کا درالحکومت لاہور اسی دریا کے کنارے واقع ہے۔
شہریوں کے تحفظ کیلئے تقریباً100کے قریب پولیس اسٹیشن اور چوکیاں قائم کی گئیں ہیں۔
دیگر معاملات کیلئے 400 زائدافسرتعینات کیے گئے ہیں ۔رکن قومی وصوبائی اسمبلیوں کی تعدار40کے قریب ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سرکاری اراضی پر ناجائز قبضہ گروپوں کیخلاف سخت کارروائی کے احکامات جاری کررکھے ہیں لاہور ،شیخوپورہ، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور نارووال ضلع کی حدود میں ریلوے زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ قبضہ گروپوں سے ریلوے اراضی واگزار کروانے کیلئے بڑے آپریشن کے اعلان بھی کئے گئے کہ قیمتی ریلوے اراضی واگزرا کرائی جائے گی۔ آپریشن کرنے میں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہے اور نہ ہی کوئی سفارش قبول کی جائے گی۔کیو نکہ سٹیٹ لینڈ کی حفاظت ریونیو افسران کی بنیادی ذمہ داری ہے اور جن لوگوں نے سرکاری املاک پر ناجائز طور پر قبضہ جما رکھا ہے وہ ہمارے معاشرے کا ناسور ہیں۔
بہت سے قوانین پاس ہونے کے باوجود عملی طور پر پاکستانی قوم کی حالت نہیں بدل پائی وہ آج بھی انصاف کی منتظر ہے ،ٹریفک،زمینوں پر قبضے ،سرکاری اہلکاروں کا اختیارات ناجائز استعمال،شہریوں کے بروقت مقدمات کااندراج نہ ہوناوغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم اس پر عملدرآمد ایک بڑا سوالیہ نشان بن کر رہ گیاہے۔ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سمیت دیگر بااثر گروپ کا راج پاکستان کے دیہی علاقوں میں ایک روایت ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس وقت پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت اقتدارمیں ہے ۔بلکہ تقریباً15سال سے مسلسل پنجاب حکومت قائم ہے۔
اس لئے حکومت کو پاکستانی عوام کے تحفظ کیلئے سرکاری اہلکاروں سے قانون پر عمل درآمد کروائیں،جس سے عوام کو پرسکون ماحول فراہم ہوسکے۔لاہور،شیخوپورہ ،گوجرانوالہ، سیالکوٹ،نارووال کے سرکاری ملازمین تعداد تقریباً ایک لاکھ افرادسے زائد ہے ۔اگران لوگوں سے قانون پر عملددرآمد کروایاجائے تونہ کو ئی ٹریفک حادثے میں مزدور زندگی سے بازی ہارے گا نہ کو ئی بچہ یتیم ہوگااورنہ کوئی اور سانحہ ہوگا۔اگرکوئی ایساواقعہ رونماہوتاہے تو اس کے ذمہ دار حکمران ہوگئے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کو قانون پر عملدرآمدکروانے کیلئے کسی فنڈیا کسی بل کی ضرورت نہیں ۔بلکہ پاکستانی قوم وملک کیلئے اٹھاے گئے حلف پر عملددرآمد کروانے کی ضرورت ہے۔
تحریر: غلام مرتضیٰ باجوہ